لبنان میں صیہونی دہشت گردی پر عالمی ردعمل
لبنان میں گزشتہ روز پیش آنے والے صیہونی دہشتگردی کے غیر معمولی واقعے پر عالمی ردعمل کا سلسلہ جاری ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے لبنانی شہریوں کے پیجرز میں دھماکہ کرنے کے صیہونی اقدام کو ایک ہولناک جرم اور ایک دہشتگردانہ اقدام قرار دیا اور غاصب صیہونی حکومت کی جوابدہی پر زور دیا۔ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بھی اپنے لبنانی ہم منصب سے گفتگو میں لبنانی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے واقعے کی سنجیدہ تحقیق پر زور دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے زخمیوں کے علاج کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی مکمل آمادگی کا بھی اعلان کیا۔
ادھر شام کی وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں صیہونی حکومت کے مذکورہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لبنان پر اس صیہونی جارحیت سے جنگ کا دائرہ بڑھانے میں اس کی دلچسپی اور مزید خونریزی میں اس کی نہ بجھنے والی پیاس کی نشان دہی ہوتی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھو میلر نے بھی اپنی یومیہ پریس کانفرنس میں لبنان میں انجام پانے والے صیہونی حکومت کے دہشتگردانہ اقدام کی مذمت کئے بغیر دعویٰ کیا کہ واشنگٹن کو اس واقعے کی پہلے سے اطلاع نہیں تھی اور اس اقدام میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں ہے۔
اس سے قبل خود حزب اللہ لبنان نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں صیہونی دشمن کو اس دہشتگردانہ اقدام کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اپنی انتقامی کارروائی کی یقین دہانی کرائی تھی۔ لبنان کی وزارت خارجہ نے بھی صیہونی دہشتگردی کے اس واقعے کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شکایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اقوام متحدہ، مصر، اردن ، عراق اور یمن نے بھی اس صیہونی دہشت گردی اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔
یاد رہے کہ منگل کے روز لبنان میں مقامی وقت کے مطابق سہ پہر ساڑھے تین بجے ملک بھر میں سیکڑوں پیچرز اچانک پھٹ پڑے جن کی زد میں آکر نو افراد شہید اور دو ہزار سات سو پچاس شہری زخمی ہو گئے جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی ہے۔ شہید ہونے والوں میں ایک دس سال کی بچی بھی شامل ہے۔
حزب اللہ کے کئی جوان بھی اس دہشتگردانہ حملے میں شہید ہوئے ہیں جبکہ لبنان میں ایران کے سفیر بھی اس دہشت گردی میں زخمی ہوئے ہیں۔ لبنان کے ایک سیاسی و عسکری مبصر محمد غروی کے مطابق یہ تمام دھماکے اُن پیجرز میں ہوئے ہیں جو حال ہی میں حزب اللہ نے پانچ ہزار کی تعداد میں باہر سے حاصل کئے تھے اور اس بات کا قوی امکان پایا جاتا ہے کہ ان پیجرز میں پہلے سے ہی دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا۔ برطانوی نیوز ایجنسی اسکائی نیوز نے بھی اپنی خصوصی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ یہ پیچرز حزب اللہ کے پاس پہنچنے سے قبل اسرائیل کے ہاتھ لگ گئے تھے اور موساد نے اُن میں دھماکہ خیز مواد فٹ کیا تھا۔