غزہ پر دہشتگرد صیہونی حکومت کے حملے کا ایک سال، بربریت کے ہولناک اعداد و شمار
نیوز ویب سائٹ الطریق نے غزہ جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر صہیونی بربریت کے بارے میں تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے جس میں غزہ میں ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، الطریق ویب سائٹ نے 7 اکتوبر کو مقبوضہ علاقوں پر حماس کے حملے اور غزہ جنگ کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر صیہونیوں کی بربریت کے بارے میں جامع رپورٹ پیش کی۔
رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے نتیجے میں 47,140 فلسطینی شہید اور 113,000 زخمی ہو چکے ہیں۔ اس عرصے کے دوران صہیونی غاصبوں نے غزہ پر 95,000 ٹن سے زیادہ بم گرائے ہیں جس کے دوران 200,000 سویلین تنصیبات اور 250,000 سے زیادہ رہائشی عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔ 37 اسپتالوں کو صیہونی حملوں کی وجہ سے نقصان پہنچا ہے اور لوگوں کو خدمات کی فراہمی بند ہوگئی۔
صیہونی جارحیت نے غزہ میں رہنے والے 23 لاکھ فلسطینیوں کی تقریبا پوری آبادی کو بے گھر کر دیا۔ جنگ شروع ہونے سے پہلے 60,000 فلسطینی مائیں حاملہ تھیں اور غزہ کی وزارت صحت نے صرف 55,000 کامیاب پیدائش کی اطلاع دی۔ بین الاقوامی اداروں کے مطابق غزہ میں ہر 10 منٹ میں ایک بچہ پیدا ہوتا ہے لیکن غذائیت کی کمی، طبی سہولیات کے فقدان اور پینے کا صاف پانی نہ ہونے کی وجہ سے اس کے زندہ رہنے کے امکانات بہت کم ہیں۔
الطریق ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ صہیونی فوج نے گذشتہ سال 7 اکتوبر سے اب تک اپنے 1752 فوجیوں کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے جن میں سے 256 براہ راست غزہ میں مارے گئے۔ اس دوران 14 ہزار 56 صہیونی فوجی زخمی بھی ہوئے۔
صہیونی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ جنگ میں ہر ماہ اوسطاً ایک ہزار صہیونی فوجی زخمی ہوتے ہیں۔ زخمیوں میں سے 35 فیصد نفسیاتی اور 37 فیصد جسمانی چوٹوں کا شکار تھے۔