انصار اللہ یمن کا خوف ، امریکی بحری بیڑا مشرق وسطی سے فرار
ایشیا کے علاقے سے باہر نکلنے کی خبریں منظر عام پر آ رہی ہیں۔
سحرنیوز/عالم اسلام:امریکی طیارہ بردار بحری جنگی بیڑے یو اس اس ٹرومن کے مغربی ایک امریکی عہدے دار نے یہ خبر دیتے ہوئے کہا کہ اس بحری بیڑے کے پاس اور کوئی دوسرا آلٹرنیٹ بھی نہیں ہے۔
الجزیرہ ٹی وی چینل نے ایک امریکی عہدے دار کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکہ کا طیارہ بردار بحری جنگی بیڑہ علاقے سے نکل رہا ہے تاہم بقول عہدے دار کے دیگر عسکری وسائل علاقے میں باقی رہیں گے۔ امریکی عہدےدار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران، حوثیوں اور اسرائیل سے جڑے مسائل کی نگرانی کی جا رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یو اس اس ٹرومن نامی امریکی جنگی بیڑا بحیرہ احمر میں پڑاؤ ڈالے ہوئے تھا جسے یمن کی مسلح افواج نے بارہا اپنے ڈرونز اور میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ یمن کے ساتھ امریکہ کے جنگ بندی معاہدے کے اعلان سے قبل ایک اور امریکی بحری بیڑا یو ایس ایس کارل وینسن کو بھی علاقے میں بھیجا گیا تھا تاہم وہ بھی امریکی اور صیہونی مفادات پر یمن کے حملوں کو روکنے میں ناکام رہا۔

سیاسی ماہرین نتائج حاصل کئے بغیر مذکورہ جنگی بیڑے کے علاقے سے انخلا کو امریکہ کی اسٹریٹیجک شکست قرار دے رہے ہیں۔
مبصرین کا ماننا ہے کہ امریکہ نے پہلے تو یکطرفہ طور پر صیہونی حکومت کی حمایت میں یمن پر جارحیت کا آغاز کر کے سیکڑوں بار یمن پر بمباری کی مگر جب اُس کے بحری جنگی بیڑوں اور جہازوں پر یمن کے تابڑ توڑ حملے ہونے لگے تو پھر وہ یمن کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ کرنے پر مجبور ہو گیا اور خود امریکی صدر ٹرمپ نے اس معرکے میں یمنی قوم کی شجاعت اور دلیری کا واضح اعتراف بھی کیا۔
یاد رہے کہ اس قبل انصار اللہِ یمن کے ایک عہدےدار نصر الدین عامر نے میدان جنگ میں صیہونی حکومت کی کمزوری کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ خطے میں واضح طور پر اسرائیل کی حمایت سے دستبردار ہو رہا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے واضح طور پر کہا کہ یمنی فوج ہر اُس خطرے کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی جو غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت کی راہ اُس کے سامنے رکاوٹ بنے گا۔