تل ابیب میں صیہونیوں کی بڑی تعداد نے ایک بار پھر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کیا۔
سحرنیوز/عالم اسلام: مظاہرین نے فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت صیہونی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک بار پھر نیتن یاہو کے خلاف نعرے لگائے۔صیہونی جنگی قیدیوں کے اہل خانہ کی انجمن نے ایک بیان میں تاکید کی ہے کہ نیتن یاہو نے اس ہفتے اعلان کیا ہے کہ وہ قیدیوں کی واپسی کی بجائے جنگ کو وسعت دینے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ وہ فوجی آپریشن کو وسعت دے کر قیدیوں کو سرنگوں میں دفن کرنا چاہتے ہیں۔
بیان میں آیا ہے کہ نیتن یاہو نے شن بیٹ جیسے فرد کو انٹیلی جنس اور سیکورٹی ایجنسی شاباک کا سربراہ مقرر کیا ہے جو قیدیوں کو غزہ پٹی سے واپس لانے میں دلچسپی نہیں رکھتا ۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس جنگ سے صرف نیتن یاہو اور ان کے شراکت داروں کو فائدہ پہنچتا ہے، جنہوں نے اسرائیلیوں سے اپنا ناطہ توڑ رکھا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو ہمیں تباہی اور ایک ایسی جنگ کی طرف لے جا رہے ہیں جو مزید صہیونی قیدیوں اور فوجیوں کی ہلاکت کا باعث بنے گی ۔
بیان کے آخر میں آیا ہے کہ ٹرمپ ہی وہ واحد شخص ہے جو نیتن یاہو کو جنگ ختم کرنے پر مجبور کرسکتا ہے۔
صہیونی اخبار "معارف" نے موٹمسساد کے سابق سینئر اہلکار ڈیوڈ میدان کے حوالے سے لکھا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم سیاسی وجوہات اور اپنے سیاسی مفادات کی بنا پر حماس کے ساتھ معاہدے کو جان بوجھ کر روک رہے ہیں۔
ڈیوڈ میدان نے مزید کہا کہ امریکہ نے اسرائیل کو لبنان کے ساتھ جنگ بندی کی طرز پر حماس سے بھی جنگ بندی کی پیشکش کی تھی لیکن نیتن یاہو نے اس پر اتفاق نہیں کیا۔
موساد کے اس سابق سینئر اہلکار کے مطابق، نیتن یاہو کی طرف سے حماس پر اسرائیلی حکومت کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر تیار نہ ہونے کے مسلسل الزامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنگ کے خاتمہ کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔