اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے پہلے مرحلے میں تین اسرائیلی خواتین کے بدلے نوے فلسطینی قیدیوں کو آزاد کر دیا گیا۔ ان میں انہتر خواتین اور اکیس بچے ہيں۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے 3 اسرائیلی خواتین قیدیوں کو رہا کردیا ۔
غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد بھی جارح صییہونی حکومت کی بمباری کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
حماس نے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے ایک حصے کے طور پر شہید رہنما یحییٰ سنوار کی میت حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اسرائیلی میڈیا نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ درخواست قبول نہیں کی جائے گی۔
حماس کے رہنما نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لئے صہیونی حکومت کو باقاعدہ معاہدہ کرنا ہوگا۔
صیہونی حکومت کی فوج کے چیف آف آرمی اسٹاف نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ سے صیہونی قیدیوں کی واپسی بتدریج مشکل ہوتی جائے گی مگر یہ کہ حماس کے ساتھ کوئی سمجھوتہ طے پا جائے۔
صیہونی حکومت کے وزیراعظم کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں سات لاکھ سے زائد صیہونیوں نے شرکت کی جن میں صیہونی پارلیمنٹ کے بعض ارکان بھی شامل تھے۔
غزہ میں 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد تل ابیب سمیت پورے اسرائیل میں لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور یرغمالیوں کے اہل خانہ کی اپیل پر مظاہرین نے سڑکیں بند کردیں۔
حماس کے سینیئر رہنما خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ صیہونی وزیراعظم کے نزدیک اسرائیلی قیدیوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
غزہ سے چھے صیہونی قیدیوں کی لاشیں برآمد کئے جانے کے بعد ان قیدیوں کے گھرانوں نے ان ہلاکتوں کا ذمہ دار نتن یاہو کو قرار دیا ہے۔