صیہونی حکومت کی فوج کے چیف آف آرمی اسٹاف نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ سے صیہونی قیدیوں کی واپسی بتدریج مشکل ہوتی جائے گی مگر یہ کہ حماس کے ساتھ کوئی سمجھوتہ طے پا جائے۔
صیہونی حکومت کے وزیراعظم کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں سات لاکھ سے زائد صیہونیوں نے شرکت کی جن میں صیہونی پارلیمنٹ کے بعض ارکان بھی شامل تھے۔
غزہ میں 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد تل ابیب سمیت پورے اسرائیل میں لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور یرغمالیوں کے اہل خانہ کی اپیل پر مظاہرین نے سڑکیں بند کردیں۔
حماس کے سینیئر رہنما خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ صیہونی وزیراعظم کے نزدیک اسرائیلی قیدیوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
غزہ سے چھے صیہونی قیدیوں کی لاشیں برآمد کئے جانے کے بعد ان قیدیوں کے گھرانوں نے ان ہلاکتوں کا ذمہ دار نتن یاہو کو قرار دیا ہے۔
ایک صیہونی عہدیدار نے غزہ میں چھے اسرائیلی قیدیوں کی ہلاکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک اور سخت دور کا آغاز کر دیا گیا اور سب سے اس بات کا خواہاں ہیں کہ وہ نیتن یاہو کابینہ کے خلاف احتجاج کے لئے سڑکوں پر نکل آئیں۔
تحریک حماس نے صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو اور امریکی صدر جوبائيڈن کو غزہ میں صیہونی قیدیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
عبرانی روزنامہ "اسرائیل ہیوم" نے میڈیا ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ نیتن یاہو نے قیدیوں کے تبادلے پر عمل درآمد کے بعد حماس کے خلاف جنگ دوبارہ شروع کرنے کے لیے جو بائیڈن حکومت سے تحریری ضمانت کی درخواست کی ہے۔
برطانیہ کے وزرائے دفاع و خارجہ ، جنوبی لبنان کی سرحدوں پر کشیدگی کم کرنے کے بارے میں بیروت میں لبنانی حکام سے مذاکرات کے بعد مقبوضہ فلسطین پہنچ گئے ہيں ۔
صیہونی میڈیا نے اعتراف کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے حماس اقتدار میں باقی رہنے کو قبول کر لیا ہے کیونکہ جانتی ہے کہ یہ مانے بغیر مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے۔