اسرائیل نےغزہ میں بدترین نسل کشی کا ارتکاب کیا ہے؛ اقوام متحدہ کی رپورٹ
اقوام متحدہ کے آزاد بین الاقوامی انکوائری کمیشن نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں اسکولوں اور مذہبی مقامات پر پناہ لینے والے شہریوں کو قتل کرکے بدترین نسل کشی کا ارتکاب کیا۔
سحرنیوز/عالم اسلام: اقوام متحدہ کے آزاد بین الاقوامی کمیشن برائے تحقیقات نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں اسکولوں اور مذہبی مقامات پر پناہ لینے والے شہریوں کو قتل کرکے بدترین نسل کشی کا ارتکاب کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سابق ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور کمیشن کی سربراہ ناوی پلے نے ایک بیان میں کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ میں فلسطینیوں کی زندگی کو تباہ کرنے کے لیے ایک منظم مہم شروع کر رکھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام کی تعلیم، ثقافت اور مذہبی مقامات کو نشانہ بنانا موجودہ اور آنے والی نسلوں کو متاثر کرتا ہے اور ان کے حق خود ارادیت کو نقصان پہنچاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کمیشن آف انکوائری 17 جون کو جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ تیار کر رہا ہے۔
کمیشن نے اپنے مطالعے میں تعلیمی، مذہبی اور ثقافتی ڈھانچے پر اسرائیلی فوج کے حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے نقطہ نظر سے جانچا ہے۔
اس ادارے کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض فوج کے ہاتھوں غزہ میں 90 فیصد سے زائد اسکول اور یونیورسٹیاں اور نصف سے زیادہ مذہبی اور ثقافتی مقامات تباہ ہوچکے ہیں۔ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اسکولوں اور مذہبی مقامات پر حملوں میں اسرائیلی فورسز نے ان مقامات پر پناہ لینے والے شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا۔
رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ یہ نقصانات صرف غزہ تک محدود نہیں ہیں بلکہ بیت المقدس سمیت مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں بھی تیزی آئی ہے۔ ان علاقوں میں فلسطینی طلباء اور اساتذہ کو آباد کاروں کی طرف سے ہراساں کیے جانے، دھمکیوں اور حملوں کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ، اسرائیلی حکام نے غزہ کے شہریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے والے عرب اور یہودی تعلیمی اسٹاف اور طلباء کو معطل کیا اور بعض صورتوں میں ذلت آمیز حراست کا نشانہ بنایا۔