صیہونی کن ممالک کی سرزمین ہتھیانا چاہتے ہیں؟ عراق، ترکی، مصر...
"گریٹر اسرائیل" منصوبہ صیہونی نظریات کا ایک مرکزی تصور ہے جس کی جڑیں 19ویں صدی کے آخر میں "تھیوڈور ہرزل" کے نظریات میں پیوست ہیں۔
سحرنیوز/ایران:"ینون" جیسے منصوبوں، اسرائیلی سیاست دانوں منجملہ "بنجمن نیتن یاہو" اور " اسموترچ" کے بیانات اور صیہونیوں کی جانب سے نشر کیے جانے والوں نقشوں سے صیہونیوں کے عزائم کی نشاندھی ہوتی ہے۔
گریٹر اسرائیل پراجیکٹ، جو کہ دریائے نیل سے لے کر فرات تک اور یہاں تک کہ اس سے آگے کی سرزمین پر محیط ہے، نہ صرف ایک مذہبی-تاریخی تصور ہے بلکہ علاقائی غلبہ کے لیے اسرائیل کی گھناونی سازشوں کا حصہ بھی ہے۔
ستمبر 2024 میں یمن پر بمباری کے بعد سوشل میڈیا پرفری میسنری کی علامت کے ساتھ صہیونی خوابوں کے ان نقشوں کی اشاعت، خطے میں شدید ردعمل کا باعث بنی تھی۔
صہیونی منصوبے کے جاری کردہ نقشوں کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ گریٹر اسرائیل میں پورا فلسطین، لبنان، اردن، شام، عراق، مصر، سعودی عرب، کویت، اور ترکیہ وغیرہ شامل ہیں۔
علاقائی میڈیا میں سیاست دانوں کے بیانات میں شائع ہونے والے گریٹر اسرائیل کے نقشوں میں درج ذیل علاقے شامل ہیں:
تاریخی فلسطین: مغربی کنارہ، غزہ اور یروشلم سمیت تمام مقبوضہ علاقے (27,027 مربع کلومیٹر)۔
لبنان: پورا ملک (10,452 مربع کلومیٹر) پانی اور اسٹریٹجک وسائل کو کنٹرول کرنے کے لیے دریائے لیتانی کے شمال میں ایک "محفوظ زون" بنانے پر زور دیتا ہے۔
اردن: پورے ملک (89,213 مربع کلومیٹر) کو "سرزمین موعود " کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔
شام: اس کا 70 فیصد سے زیادہ علاقہ (185,180 مربع کلومیٹر) بشمول مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں، کوہ ہرمون اور یرموک کو پانی کے وسائل فراہم کرنے کے لیے۔
عراق: اس کا نصف علاقہ (438,317 مربع کلومیٹر) تجارتی غلبہ کے لیے خلیج فارس تک رسائی کے ساتھ۔
سعودی عرب: تقریباً ایک تہائی (2,149,690 مربع کلومیٹر) بشمول شمال مغرب میں مدینہ منورہ۔
مصر: تجارتی راستوں کو کنٹرول کرنے کے لیے سینائی سے قاہرہ تک ایک چوتھائی (تقریباً ایک ملین مربع کلومیٹر)۔
کویت: تیل کے وسائل تک رسائی کے لیے۔
ترکی: مشرقی بحیرہ روم پر اثر انداز ہونے کے لیے جنوب کے کچھ حصے بشمول ہاتے، اڈانا اور مرسین کے صوبے۔