غزہ میں بربریت اور تل ابیب میں نیتن یاہو کی مخالفت جاری
غزہ میں مغربی خاص طور پر امریکی حمایت یافتہ بے لگام صیہونی کلنگ مشین نہتے فلسطینیوں کی جان لے رہی ہے جس کے نتیجے میں اپنی مادر وطن کی آزادی کی راہ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد اب پینسٹھ ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ اس علاقے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 68 فلسطینی شہید اور 346 زخمی ہوئے ہیں۔
امداد کی تقسیم کے مراکز میں بھی صیہونی دہشتگردوں نے مزید 10 فلسطینیوں کو شہید اور 8 کو زخمی کر دیا، جس کے بعد ایک لقمے کے لئے شہید ہونے والوں کی کل تعداد2,494 اور زخمیوں کی کل تعداد 18,135 ہو گئی۔
اسی طرح گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھوک اور غذائی قلت سے 2 افراد بھی جاں بحق ہوئے، جس کے بعد بھوک سے شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 422 ہوگئی، جن میں سے 145 بچے ہیں۔
18 مارچ 2025 سے غزہ پر جارحیت کا نیا مرحلہ شروع ہونے کے بعد اب تک 12 ہزار 321 افراد شہید اور 52 ہزار 569 زخمی ہو چکے ہیں۔ جبکہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں کل شہداء کی تعداد 64,871 اور زخمیوں کی تعداد 164,610 تک پہنچ گئی ہے۔
اس دوران مقبوضہ فلسطین سے اطلاعات ہیں کہ صیہونی آباد کاروں نے ایک بار پھر سڑکوں پر نکل کر نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف احتجاج کیا، نعرے لگائے اور صہیونی قیدیوں کی رہائی کے لیے فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ معاہدہ کرنے کا مطالبہ دہرایا۔
حیفا میں ہوئے مظاہرے کے شرکا کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو نے صیہونی حکومت کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ صیہونی میڈیا کا کہنا ہے کہ مشرقی تل ابیب کےبیتح تیکفا کے علاقے میں صیہونیوں کا یہ مظاہرہ پولیس کے ساتھ جھڑپوں کی شکل اختیار کر گیا جہاں صیہونی پولیس نے مظاہرین کو قابو میں کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا۔
دوسری جانب صہیونی قیدیوں کے اہل خانہ نے تل ابیب میں اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ نیتن یاہو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے ان قیدیوں اور اپنے فوجیوں کو قربان کر رہے ہیں اور وہ جنگ کو ایک "ابدی جنگ" میں تبدیل کر کے غزہ میں فوجی آپریشن کا دائرہ بڑھا رہے ہیں۔
صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ نے قیدیوں کے تبادلے کے لئے ہو رہے مذاکرات کے دوران دوحہ میں حماس کے رہنماؤں پر اسرائیلی جارحیت کو ہدف تنقید بنایا اور اُسے صہیونی قیدیوں کی زندگیوں کے ساتھ "جوا" کھیلنے سے تعبیر کیا۔