صیہونی قیدیوں پر ٹرمپ کا بیان ، لواحقین میں تشویش
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں صیہونی جنگی قیدیوں کی ہلاکت کے بارے میں اپنی تضا بیانی سے قیدیوں کے لواحقین کا غم وغصہ بھڑکا دیا ہے اور رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ انھوں نے آج اس سلسلے میں مظاہرے کی کال دے دی ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: ارنا نے صیہونی میڈیا ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ایک طرف غزہ میں غاصب صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں مظلوم فلسطینی عوام کی وحشیانہ نسل کشی کی حمایت کی اور دوسری طرف اسرئیلی جنگی قیدیوں کے بارے میں متضاد بیان دے کر جنگی قیدیوں کے لواحقین کی تشویش بڑھا دی ہے۔
ٹرمپ نے صحافیوں کے سوال کے جواب میں پہلے کہا کہ غزہ میں بتیس اسرائیلی قیدی ہلاک کئے گئے، پھر کہا کہ شاید اس سے زیادہ ، شاید اڑتیس اور اس کے بعد کہا کہ تقریبا چالیس اسرائیلی قیدی غزہ میں ہلاک ہوچکے ہیں۔
انھوں نے اسی طرح صیہونی جنگی قیدیوں کے زندہ ہونے کے امکان کے بارے میں دعوی کیا کہ غزہ میں بیس سے کم اسرائیلی قیدی زندہ ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بیان ایسی حالت میں دیا ہے کہ صیہونی جنگی قیدیوں کے لواحقین سخت تشویش میں مبتلا ہیں اور مسلسل مظاہرے کرکے، جنگ بند کرنے اور جنگی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ٹرمپ نے غزہ میں صیہونی جنگی قیدیو ں کی ہلاکتو ں اور زندہ بچ جانے والوں کے جو اعداد وشمار بتائے ہیں وہ صیہونیوں کے بتائے ہوئے اعداد و شمار سے متضاد ہیں۔
ٹرمپ نے صیہونی جنگی قیدیوں کی جان خطرے میں ہونے کے بارے میں ان کے لواحقین کی تشویش کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ خطرے میں ہوسکتے ہیں،جنگ بڑھنے سے ان کی جان جابھی سکتی ہے اور یہ بھی ممکن ہے جنگ کی شدت کے نتیجے میں وہ آزاد ہوجائیں، اس بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے۔
صیہونی میڈیا کے مطابق تضاد بیانی سے بھرے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس انٹرویو پر صیہونی جنگی قیدیوں کے لواحقین کی تشویش اور برہمی بڑھ گئی ہے اور انھوں نے آج جنگی قیدیویوں کی رہائی کے لئے ایک بار پھر مظاہرے کی کا ل دی ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اس سے پہلے ایک امریکی نیوز سائٹ ڈیلی کالر کے ساتھ بات چیت میں صیہونی جنگی قیدیوں کی طرف سے بے اعتنائی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت کو غزہ کی جنگ آخر تک جاری رکھنی چاہئے ۔