Nov ۱۰, ۲۰۲۵ ۱۵:۱۰ Asia/Tehran
  • جبری فوجی سروس قانون کے خلاف احتجاج میں تیزی کے لیے اسرائیلی کمپنیوں کے بائیکاٹ پر غور

مقبوضہ فلسطین کے حریدی نامی قدامت پسند یہودیوں کے رہنما جبری فوجی سروس قانون کے خلاف اپنے احتجاج کو تیز کرنے کے لیے اسرائیلی کمپنیوں کے بائیکاٹ پر غور کر رہے ہیں۔

سحرنیوز/عالم اسلام: صیہونی ٹی وی چینل 13 کی رپورٹ کے مطابق، حریدی یہودیوں کے رہنما لازمی فوجی سروس قانون اور اپنے بعض ساتھیوں کی گرفتاری پر احتجاج کرتے ہوئے اسرائیلی کمپنیوں کی مصنوعات کے بائیکاٹ اور صیہونی حکومت کو بڑا اقتصادی نقصان پہنچانے پر غور کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، ربی، خاخام اور تورات کے بڑے علما کی کونسلوں کے اراکین ایک ماہ تک حریدیوں کوفوڈ انڈسٹریز اور ڈیری مصنوعات کی بڑی کمپنیوں کی مصنوعات استعمال کرنے سے منع کریں گے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح کے اقدام سے اسرائیل کی معیشت کو نقصان ضرور پہنچے گا، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کمپنیوں کو کتنا نقصان ہوگا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب حریدیوں نے اسرائیلی کمپنیوں کا بائیکاٹ کیا ہے۔ 2023 میں بھی حریدی یہودیوں نے اینجل نامی کمپنی کی بیکریوں کا بائیکاٹ کیا تھا جس کے بعد کمپنی حریدیوں سے معافی مانگنے پر مجبور ہو گئی تھی۔

یہ بائیکاٹ مذکورہ کمپنی کے نمائندے کی حریدیوں کو فوج میں بھرتی کرنے کے لیے ایک مظاہرے میں شرکت کے بعد کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں، حریدیوں نے اپنی پارلیمنٹ پر دباؤ ڈالنے کے لیے بڑے پیمانے پر مظاہرے بھی کیے ہیں جو ہر ہفتے جمعرات کو تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں منعقد ہوتے ہیں۔ انہوں نے نیتن یاہو کو اتحاد ٹوٹنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فوج میں حریدیوں کی چھوٹ کی درخواست سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

اس سے قبل، لتھوانیائی حریدیوں کے رہنما خاخام موشے ہیرش نے خبردار کیا تھا کہ کابینہ کی جانب سے چھوٹ کے قانون کی منظوری سے انکار کی وجہ سے اب کنیسٹ کو تحلیل کرنے کے کے سوا کوئی چارہ اب بچا نہیں ہے۔

ٹیگس