بحران شام کے بارے میں ویانا اجلاس اختتام پذیر
ویانا اجلاس بحران شام کے حل کے لئے سیاسی طریقوں کی حمایت میں ایک اعلامیہ جاری کرنے کے بعد اختتام پذیر ہوگیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق بحران شام کے بارے میں ہونے والا ویانا اجلاس جمعرات کی رات ایک اعلامیہ جاری کرنے کے بعد اختتام پذیر ہوگیا جس میں بحران شام کے حل کے لئے سیاسی طریقوں کی حمایت کی گئی ہے۔
اجلاس میں شریک تقریبا" بیس ممالک کے نمائندوں نے اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا ہے کہ وہ شام میں جنگ بندی پر عمل درآمد کے طریقہ کار کا جائزہ لینے کے لئے آئندہ ماہ پھر ایک جگہ جمع ہوں گے۔
اجلاس کے شرکا نے اجلاس شروع ہوتے ہی پہلے پیرس میں تیرہ نومبر کو ہونے والے اور لبنان، عراق، انقرہ اور مصر میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملوں میں مارے گئے افراد کے احترام میں کچھ دیر کے لئے خاموشی اختیار کی۔
اجلاس کے اعلامیے میں شرکت کنندگان نے متفقہ طور پر شامی عوام کو درپیش مشکلات و مسائل کے فوری خاتمے پر تاکید کی۔ اعلامیے میں جنگ بندی کے قیام اور جنیوا اعلامیے کی بنیاد پر شامی عوام کے ذریعہ اور ان کی قیادت میں سیاسی عمل کے آغاز پر بھی شرکا نے تاکید کی۔
اس اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شامی حکومت اور اس حکومت کے مخالفین آپس میں مذاکرات کریں گے۔ بحران شام کے بارے میں ہونے والے ویانا اجلاس کے اختتام پر شام کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹیفان ڈی مسٹورا نے کہا کہ حکومت شام نے حکومت مخالفین کے ساتھ مذاکرات کے لئے اپنا ایک وفد تشکیل دے دیا ہے اور اقوام متحدہ بھی مذاکرات کی نگرانی کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے لئے شامی حکومت کے مخالفین کے وفد کی تشکیل کے فورا" بعد ہم اپنا کام شروع کردیں گے۔
ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے ایک بیان جاری کرکے ویانا اجلاس کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے شام کے حالات کا جائزہ لینے اور بحران شام کی سیاسی راہ حل تلاش کرنے کے لئے ویانا میں ایک بار پھر بین الاقوامی اجلاس کے انعقاد پر زور دیا ہے۔
بان کی مون نے مذاکرات میں شرکت کرنے والوں سے اپیل کی ہے کہ شام کے بارے میں اپنے اختلافات کو درکنار کرتے ہوئے جنگ کے خاتمے اور مذاکرات کے ذریعہ ایک سیاسی راہ حل کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لئے اس بہترین سفارتی موقعے سے استفادہ کریں۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی بین الاقوامی اتحاد کے ذریعہ داعش کے خاتمے کی ضرورت کے بارے میں روز افزوں مفاہمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام سے متعلق مذاکرات میں شامی حکومت کے مخالفین کے وفد کی تشکیل کے بارے میں فیصلے کی ذمہ داری شام کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے دی مستورا کو سونپی گئی ہے۔
جرمنی کے وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے ویانا اجلاس کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے تمام لوگوں کے لئے سب سے اہم مسئلہ جنگ بندی ہے لیکن بحران شام کے خاتمے کی راہ حل کا حصول بھی دسترس سے باہر نہیں ہے۔
دریں اثنا ایران کے نائب وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے، جو ویانا اجلاس میں شریک تھے، کہا کہ اس اجلاس میں ہم نے اعلان کیا ہے کہ ایران شام کے مستقبل سے متعلق فیصلے میں شامی حکومت اور عوام کے کردار پر پرزور تاکید کرتا ہے۔ انہوں نے پیرس اور بیروت میں ہونے والے تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ویانا اجلاس میں موقع سے استفادہ کرنے کی کوشش کی گئی اور اس کے اعلامیے میں دہشت گردی کے مقابلے میں سخت اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بحران شام کے بارے میں ہفتے کے روز ویانا کے امپیریل ہوٹل میں اجلاس منعقد ہوا جس میں ایران، امریکا، روس، فرانس، چین، برطانیہ، جرمنی، اٹلی، سعودی عرب، عراق، ترکی، مصر، متحدہ عرب امارات، قطر، اردن، لبنان، عمان، آسٹریلیا اور یورپی یونین کے نما ئندوں اور شام کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹیفن ڈی مسٹورا نے شرکت کی۔