پاکستان کی تاریخ کے اہم ترین کیس کا فیصلہ چند گھنٹوں بعد
سپریم کورٹ اب سے صرف چند گھنٹوں بعد تاریخ کے اہم ترین پاناما کیس کاحتمی فیصلہ سنائے گی۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد، جسٹس اعجاز افضل، جسٹس شیخ عظمت سعیداور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل5 رکنی لارجر بینچ صبح ساڑھے 11 بجے کورٹ روم نمبرایک میں وزیراعظم کی اہلیت یا نااہلی کے متعلق فیصلہ سنائے گا۔ اس حوالے سے درخواست گزاروں عمران خان، سراج الحق، شیخ رشید اور مدعا علیہان وزیراعظم، انکے بچوں، اسحاق ڈار اور کیپٹن(ر) صفدر کے وکلا کو نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔
قبل ازیں جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل3 رکنی عملدرآمد بینچ کے روبرو جے آئی ٹی نے 10جولائی کو اپنی رپورٹ پیش کی تھی ۔عدالت نے 5سماعتوں کے دوران رپورٹ پرفریقین کے اعتراضات سنے اور21 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا، اب حتمی فیصلے کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے۔
پاناما پیپرز کا معاملہ گزشتہ سال اپریل میں سامنے آیا جس نے پاکستان کی سیاست میں بھونچال برپا کردیا۔ حزب اختلاف نے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا لیکن انھوں نے اس کو مسترد کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کا اعلان کیا۔
20اکتوبر2016کو پہلی سماعت کی گئی اور تمام فریقوں کو نوٹس جاری کردیے گئے۔ موجودہ چیف جسٹس نے حلف اٹھاتے ہی جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں نیا 5 رکنی لارجر بنچ تشکیل دیا جس نے 4 جنوری 2017 کو کیس کی پہلی سماعت کی مسلسل26 سماعتیں کرنے کے بعد 23 فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا، کیس کا عبوری فیصلہ 57 روز بعد 20 اپریل کو جاری کیا گیا جس میں جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد نے وزیراعظم کونااہل کرنے کا فیصلہ سنایا جبکہ 3 ججز نے مزید تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔
پانچ مئی کو تشکیل پانے والی جے آئی ٹی نے 8 مئی سے کام کا آغاز کرنے کے بعد 63 روز میں اپنی تحقیقات مکمل کی، اس دوران 3 عبوری رپورٹس بھی پیش کی گئیں۔ یوں 50 سماعتوں کے بعد یہ معاملہ آج منطقی انجام کو پہنچنے جا رہا ہے۔
ادھرتحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، سربراہ مسلم لیگ(ق) چوہدری شجاعت حسین اور شیخ رشید نے فیصلہ سننے کے لیے سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما نیئر بخاری، لطیف کھوسہ، قمر زمان کائرہ اور ندیم افضل چن بھی عدالت عظمیٰ پہنچیں گے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت وزیراعظم ہاؤس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ سنے گی۔ ن لیگ کی جانب سے صرف مریم اورنگزیب فیصلہ سننے سپریم کورٹ جائیں گی۔