پاکستان کے نئے وزیراعظم مشکلات سے دوچار
شہباز شریف کو مرکز میں لانے یا نہ لانے کے حوالے سے ن لیگ میں میں اختلافات پائے جا رہے ہیں۔
پاکستان کے نئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو کابینہ کی تشکیل میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے تاحال کابینہ کے اراکین کا اعلان نہیں ہوا ہے۔ اس کی وجہ چودھری نثار اور کچھ دوسرے لیگی رہنما ہیں ۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کابینہ کی حلف برداری کا معاملہ فی الحال موخر کردیا گیا ہے اور آئندہ ایک دو روز میں کابینہ کو حتمی شکل دے دی جائے گی اور اس سلسلے میں مشاورت جاری ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وزیر داخلہ کے لیے چوہدری نثار کا نام ہی زیر غور ہے تو انہوں نے کہا کہ فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا، مشاورتی عمل جاری ہے اور ایک دو دن میں سب کچھ عوام کے سامنے آجائے گا۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے شہباز شریف کو پنجاب میں ہی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد توقع ہے کہ شاہد خاقان عباسی ہی آئینی مدت پوری ہونے تک ملک کے مستقل وزیراعظم رہیں گے۔
مری میں مسلم لیگ (ن) کے چھ گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے اجلاس میں شہباز شریف کو مستقبل میں وزیراعظم بنانے اور وفاقی کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کی گئی۔
مسلم لیگ (ن) کے اندرونی ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق شہباز شریف کو وزیراعظم بنائے جانے سے متعلق فیصلہ آج ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا جب کہ (ن) لیگی رہنما چوہدری نثار کو بھی کابینہ میں شامل ہونے کے حوالے سے قائل کریں گے اور اگر اس حوالے سے فیصلہ جلد ہو جاتا ہے تو امکان ہے کہ آج شام کو ہی کابینہ حلف اٹھا لے لیکن اگر چوہدری نثار اور شہباز شریف کا فیصلہ نہ ہو سکا تو کابینہ جمعے کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائے گی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ شہباز شریف کو صوبے میں ہی رکھا جائے اور شاہد خاقان عباسی حکومت کی آئینی مدت پوری ہونے تک مستقل وزیراعظم رہیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر پارٹی نے شہباز شریف کو مرکز میں لانے کا فیصلہ کیا تو کابینہ کی تشکیل کچھ اور ہو گی تاہم اس حوالے سے جو بھی فیصلہ ہو گا آئندہ 24 گھنٹوں کے اندر کر لیا جائے گا۔
دراین اثنا پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کا کہنا ہے مسلم لیگ (ن) سیاسی، اخلاقی اور قانونی طور پر منہدم ہوگئی ہے۔
چیرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں عائشہ گلالئی کے عمران خان پر الزامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر عمران خان نے تحریک انصاف کی خواتین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی خواتین نے مسلم لیگ(ن) کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا جب کہ الزامات کی سیاست کرنا(ن) لیگ کا وطیرہ ہے اور مسلم لیگ (ن) ضمیروں کی سوداگر ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ماضی میں (ن)لیگ بے نظیر بھٹو اور مجھ پر ایسے الزامات لگاچکی ہے اور ایسے کردار کشی کے حملے آئندہ بھی ناکام ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) اربوں ڈالر ضبط ہونے کے ڈر سے کسی بھی حد تک گر سکتی ہے کیوں کہ (ن) لیگ سیاسی، اخلاقی اور قانونی طور پر منہدم ہوگئی ہے اور مکمل طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔