Nov ۱۸, ۲۰۱۷ ۰۸:۰۱ Asia/Tehran
  • پاکستان میں گوانتا موبے اور بگرام جیل جیسےعقوبت خانے قائم ہیں

پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ تفتیشی اداروں کے نام پر ملک میں گوانتاموبے اور بگرام جیل جیسے عقوبت خانے قائم ہیں۔

پاکستانی سینیٹ کے اجلاس میں ریاستی اداروں میں اختیارات کی تقسیم و کردار کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ملک میں تفتیشی ادارے بنائے گئے تھے لیکن وہ اب گوانتا موبے اور بگرام جیل جیسے عقوبت خانے بن چکے ہیں۔

پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ ملک میں گوانتا موبے جیسی جیلوں کا راستہ روکے۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ان عقوبت خانوں میں کتنے لوگوں کو رکھا گیا ہے کس پر مقدمات چل رہے ہیں، کتنے افراد تحقیقات کے دوران جان کی بازی ہار گئے اور ان عقوبت خانوں کی اصل تعداد کیا ہے، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کو بھی اصل حقائق کا علم  نہیں۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سپریم کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ اس طرح کی 45 جیلیں ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے، انہوں نے کہا کہ اداروں پر سیاہ داغ کی مانند ان جیلوں پر چیئرمین سینیٹ رضا ربانی اپنی رولنگ دیں جبکہ ایک پارلیمانی وفد کو بھی ان جیلوں کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے جو اپنی رپورٹ چیئرمین سینیٹ کو پیش کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی بھی ذمہ داری ہے کہ ملک میں گوانتا موبے جیسی جیلوں کا راستہ روکے۔

 

ٹیگس