پاکستان میں حکومت گرانے کی کوششں
عمران خان کی حکومت گرانے کیلئے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس 26 جون کو ہو رہی ہے۔
حکومت گرانے کیلئے تحریک اور چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی پر مشاورت ہوگی اور اسی سلسلے میں جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے چھبیس جون کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کر لی، تمام اپوزیشن جماعتیں شریک ہوں گی، حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک پر مشاورت کی جائے گی۔
آصٖف زرداری نے کہا ہے کہ قرضوں پر انکوائری کمیشن قبول یا مسترد کرنے کا فیصلہ آل پارٹیز کانفرنس کرے گی۔ حکومت گرانے کی تحریک سے متعلق فیصلہ بھی اے پی سی میں ہوگا۔ این آر او سے متعلق سابق صدر کا کہنا تھا کہ کچھ لینا ہوتا تو بارہ سال جیل نہ کاٹتا۔
آصف زرداری نے نیب کی جانب سے تشکیل کمیشن کو منظور کرنے یا نہ کرنے کو بھی اے پی سی سے کے فیصلے سے مشروط کر دیا۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ایک جیسی ہیں،ہماری جماعت ان کا ساتھ نہیں دے گی۔ جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے چیئرمین اور حکومتی اتحادی سردار اختر مینگل نے اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کے حوالے سے پارٹی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس آج طلب کرلیا۔
ذرائع کے مطابق مشاورتی اجلاس میں حکومت سے مذاکرات میں پیش رفت اور اے پی سی کے بارے میں لائحہ عمل طے ہوگا۔
ادھر پنجاب کے وزیر اطلاعات صمصام بخاری نے اپوزیشن پر کڑی تنقید کی ہے۔
اوکاڑہ میں خطاب کرتے ہوئے صمصام بخاری نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہا کہ اے پی سی کا مطلب "اپنے پیاروں کے کرپشن "کے علاوہ کچھ نہیں،غیر منتخب شخص کی صدارت میں اے پی سی کی کیا حیثیت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ نواز لیگ نے اپنی ہی پارٹی کے صدر کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔
صمصام بخاری نے کہا کہ حکومت کا راستہ روکنے کی سازشیں کبھی کامیاب نہیں ہو گی۔