Sep ۱۸, ۲۰۱۹ ۱۰:۴۶ Asia/Tehran
  • امریکہ و برطانیہ ثالث نہیں، ظالموں کے ساتھی ہیں

علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ سے کشمیر پر ثالثی کی توقع عاقبت نااندیشی ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی، ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری اور دوسرے مقررین نے کہا ہے کہ قوم مسئلہ کشمیر پر متفق ہےاور امریکہ و برطانیہ سے کشمیر پر ثالثی کی توقع عاقبت نااندیشی ہے۔

فلیٹیز ہوٹل لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کی منعقدہ آل پارٹیز کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ ہندوستان کے یکطرفہ اقدام نے کشمیریوں کی جدوجہد کو نیا موڑ دیا، ہماری کوشش ہےکہ مسئلہ کشمیر کو پھر سے دنیا میں اجاگر کریں، سلامتی کونسل میں 54 سال بعد مسئلہ کشمیر اٹھایا گیا، دیرینہ معاملے پر اب او آئی سی کو متحرک کرنا ہوگا.

شاہ محمود نے کہا کہ کشمیرمیں طویل عرصے سے جدوجہد جاری ہے، پانچ اگست سے تحریک آزادی میں نیا موڑ آیا ، تاریخ سے سب واقف ہیں۔

کل جماعتی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر برطانیہ اور امریکہ پر انحصار ہماری عاقبت نااندیشی کی دلیل ہے، ہمیں دنیا کی غاصب، بد دیانت اور ظالم قوتوں سے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی اپیل کرنے کی بجائے اقوام عالم میں ہر باضمیر کے دروازے پر اس مسئلے کو لے جانا ہو گا ۔

علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ہمیں دیکھنا ہو گا کہ کیا امریکہ اور برطانیہ کے مفاد میں ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کریں، جبکہ دنیا نے دیکھا ہے کہ جب بھی کسی مسئلے میں امریکہ اور برطانیہ ثالث بنے انہوں نے ظالموں کا ساتھ دیا ۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر ایشو پر عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی تشویشناک ہے ۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ مومن ایک سوراخ سے بار بار نہیں ڈسا جا سکتا، مگر ہم ہر بار امریکہ پر اعتماد کر لیتے ہیں اور امریکہ ہر بار ہمیں دھوکہ دیتا ہے۔

دوسری جانب کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی نے حکومت پرالزام لگایا کہ وہ جموں و کشمیر میں قوم پرست رہنماوں کو الگ تھلگ کرکے دہشت گردوں کے لئے جگہ بنارہی ہے۔

راہل گاندھی نے ٹوئٹ کیا اور کہا یہ واضح ہے کہ حکومت جموں و کشمیر میں سیاسی خلا پیدا کرنے کے لئے فاروق عبداللہ جیسے قوم پرست لیڈروں کو الگ تھلگ کررہی ہے ۔ اس سے بقیہ ہندوستان میں صف بندی کرنے کے لئے کشمیر کو ہمیشہ سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاسکے گا۔

واضح رہے کہ وادی کشمیر میں مسلسل 44 ویں دن بھی ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی معطل رہی۔ وادی بھر میں دکانیں و تجارتی مراکزبند ہیں اورتمام تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کی سرگرمیاں معطل ہیں جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت معطل ہے۔ وادی میں جاری ہڑتال 5 اگست کو اس وقت شروع ہوئی جب مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے ہٹائی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام علاقے بنانے کا اعلان کیا۔

ٹیگس