ہمیں وزیراعظم عمران خان کا استعفی چاہئیے: مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت کا مینڈیٹ جعلی ہے اسے شروع دن سےتسلیم نہیں کیا۔
اسلام آباد میں بین الاقوامی(انٹرنیشنل ) میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہمارا دھرنا نہیں مارچ ہوگا جس کی مدت زیادہ نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اگرمرکزی قیادت کو گرفتار کیا گیا تو جوابی پلان بھی تیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آزادی مارچ روکنے پر کوئی ڈیل یا سمجھوتا نہیں ہوگا، اسمبلیوں سے تمام اپوزیشن کے اجتماعی استعفے دینے کی تجویز زیرغور ہے جس کا فیصلہ مناسب وقت پر کریں گے۔ آزادی مارچ سے متعلق مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ انہیں گرفتاری یا نظربندی کا کوئی خوف نہیں۔
دوسری جانب حکومتی کمیٹی نے تمام اپوزیشن رہنماؤں سے فرداً فرداً ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں اپوزیشن سے مذاکرات کےلیے بنائی گئی حکومتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن رہنماؤں سے الگ الگ ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کا ٹاسک اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کے سپرد کیا گیا ہے۔
اجلاس میں طے پایا کہ پرویز الٰہی آزادی مارچ کے سلسلے میں مولانا فضل الرحمٰن سے رابطہ کریں گے ۔ ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی کے ارکان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سے بھی ملاقات کریں گے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو بلاول بھٹو زرداری سے رابطوں کا ٹاسک دیا گیا ہے۔
اس سے قبل کنوینر رہبر کمیٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما اکرم خان درانی نے حکومت کو مشروط مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔