پاکستان میں استعفیٰ کی سیاست، اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟
پاکستان میں آزادی مارچ کا اسلام آباد میں دھرنا جاری ہے اور اپوزیشن نے ایک بار پھرعمران خان کے استعفے کا مطالبہ کیا تاہم حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ عمران خان وزارت عظمی کے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیں گے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق رہبرکمیٹی کے کنوینئر اکرم درانی نے کہا ہے کہ اپوزیشن میں تمام جماعتیں وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے مطالبے پر قائم ہیں۔
رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد اپوزیشن قیادت کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کنوینئر اکرم درانی کا کہنا تھا کہ آج رہبرکمیٹی کے اجلاس میں مختلف امور زیرغور آئے، اپوزیشن کی تمام 9 جماعتیں وزیراعظم عمران خان استعفے اور نئے انتخابات یہی ہمارا مطالبہ ہے۔
سربراہ رہبر کمیٹی کا کہنا تھا کہ تمام غیر جمہوری قوتوں کو خبردار کرتے ہیں اگر ماورائے آئین اقدام کیا تو تمام جماعتیں احتجاج کریں گی، ہمارے پاس دیگر آپشنز بھی موجود ہیں، پارلیمنٹ سے مشترکہ استعفے، ہائی ویز کی بندش اور اضلاع کی سطح پر احتجاج بھی زیرغور ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے مطالبات مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ نہ تو وزیراعظم مستعفی ہوں گے اور نہ ہی نئے انتخابات ہوں گے جبکہ امن و امان کی صورتحال خراب کرنے والے شرپسندوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
کورکمیٹی نے کہا کہ آزادی مارچ کے شرکاء جب تک چاہیں بیٹھے رہیں، لیکن اگر انہوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو قانون حرکت میں آئے گا۔
علاوہ ازیں بنی گالہ رہائش گاہ کے باہر سیکورٹی سخت کرتے ہوئے ایف سی جوان تعینات کردیے گئے اور داخلی و خارجی راستوں پر کنٹینر لگا دیے گئے جبکہ بکتر بند گاڑی بھی پہنچا دی گئی ہے۔