موت کی سزا پانے والے پاکستان کے سابق صدر کا سزا پر رد عمل
موت کی سزا پانے والے پاکستان کے سابق صدر نے اپنی سزا پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اپنی سزا کے خلاف ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ میرے خلاف خصوصی عدالت نے آرٹیکل 6 کے تحت جو فیصلہ سنایا وہ میں نے ٹی وی پر سنا، ایسے فیصلے کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی جس میں نہ ڈیفنڈنٹ کو اور نہ اس کے وکیل کو اجازت ملی ہو کہ وہ اپنے دفاع میں بات کرسکے ۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ میں نے یہاں تک کہا تھا کہ اگر کوئی اسپیشل کمیشن ہو تو میں اسے بیان دینے کے لئے تیار ہوں وہ یہاں آئیں اور میرا بیان لے لیں لیکن اس کو نظرانداز کیا گیا، میں اس فیصلے کو مشکوک اس لئے کہتا ہوں کہ قانون کی بالاستی کو اس کی شنوائی میں شروع سے لے کر آخر تک خیال نہیں رکھا گیا۔
سابق صدر نے کہا کہ قانون کا مایوس کن استعمال ،فرد واحد کو نشانہ بنانا اور واقعات کا اپنی منشاء کے مطابق چناؤ کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ منگل 17 دسمبر کو پاکستان کے جسٹس شاہد کریم، جسٹس نذر اکبر اور جسٹس وقار احمد سیٹھ پر مشتمل خصوصی بینچ نے آئین سے غداری کا جرم ثابت ہونے پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی۔ تین ججز پر مشتمل خصوصی عدالت نے دو ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایا، تفصیلی فیصلہ 48 گھنٹوں میں جاری کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پرویز مشرف دبئی میں زیرعلاج ہیں سابق صدر پر 31 مارچ 2014 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی، پرویز مشرف 19 جون 2016 کو مفرور قرار دیئے گئے تھے۔