پاکستان کے بیابانوں میں عرب شہزادوں کا راج
تلور کے شکار کی آڑ میں گھناؤنا کھیل کھیلنے کے لئے ایک بار پھر تھر کے مختلف علاقوں میں عرب شہزادوں کیلئے کیمپس قائم کر دئے گئے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق سرکاری اجازت نامہ کے تحت ابوظہبی کے شہزادے چھاچھرو اور ڈاہلی کے علاقے میں آئيں گے، نگرپارکر اور مٹھی کے علاقے میں دبئی کے شہزادے موج مستیاں کریں گے، جبکہ قطری شہزادوں کے لئے انتظامیہ نے ڈیپلو اور اسلام کوٹ کے علاقوں میں شکار کی سہولیات فراہم کی ہيں۔
بتایا جاتا ہے کہ منسٹری آف فارین افیئرز اسلام آباد کی جانب سے جاری کردہ ایک لیٹر کے مطابق متحدہ عرب امارات سفارتخانہ مختلف علاقوں میں کیئے جانے والے شکار کی فیس وائلڈ لائف قوانین کے تحت صوبائی حکومت کو پیشگی ادا کرے گا۔
مذکورہ ملکوں سے تعلق رکھنے والی اہم عرب شخصیات چند روز میں شکار کے لئے تھر آئیں گی جس کے لئے ان کے مقامی نمائندوں نے انتظامات کرنا شروع کر دیئے ہیں۔
پاکستان کے کثیر الاشاعت اخبار جنگ کے اسٹاف رپورٹر کے مطابق ڈپٹی کنزرویٹر وائلڈ لائف تھرپارکر "مير اعجاز تالپور" نے بتایا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کی اجازت کے تحت عرب شہزادوں کی سہولیات کے لئے کیمپس قائم کئے گئے ہیں۔
جنگ نیوز کے مطابق آئندہ چند روز میں عرب شخصیات شکار کے لئے آئیں گی جن کو فقط تلور پرندے کے شکار کی اجازت ہوگی، باقی جنگلی حیات کا شکار نہیں کر سکیں گے۔ اور تمام تر سرگرمیاں وائلڈ لائف کے ملکی قوانین کے دائرہ کار کے مطابق ہی ہوں گے۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں تلور کے شکار کے لئے آنے والے عرب شہزادوں کی عیش و عشرت کی داستانیں عام ہیں، اور اس پر عوامی حلقوں کی جانب سے شدید رد عمل بھی دکھایا جاتا رہا ہے تاہم عرب شہزادوں اور ان کی حکومتوں کے اثر و رسوخ کے سبب تلور کے شکار کو تا حال روکا نہیں جاسکا ہے۔
جنگلی حیات کے حامی بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ عرب شہزادوں کی مبینہ شرمناک حرکتوں اور عیش و عشرت کی داستانیں ممکن ہے کہ من گھڑت ہوں لیکن نایاب جنگلی پرندے کا شکار اور اس کی معدوم ہوتی نسل ایک حقیقت ہے جس سے پاکستان کے متعلقہ ادارے انکار نہيں کرسکتے۔