سانحہ مچھ کے خلاف پورے پاکستان بھر میں دھرنے اور مظاہرے
کوئٹہ میں سانحہ مچھ کے خلاف ہزارہ شیعہ مسلمانوں کا دھرنا جاری ہے اور وہ کان کنوں کی میتیں رکھ کر دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ جبکہ کوئٹہ کے سوگواروں سے اظہاریکجہتی کے لئے پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی احتجاج دھرنے شروع ہوگئے ہیں۔
کوئٹہ میں سانحہ مچھ کے خلاف مغربی بائی پاس پر احتجاجی دھرنا مسلسل جاری ہے، دھرنے میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں- دھرنے کے شرکا عمران خان کوئٹہ آؤ کے نعرے لگا رہے ہیں - کوئٹہ میں انتہائی سرد موسم میں گیارہ کان کنوں کے سفاکانہ قتل پر یہ احتجاج ہو رہا ہے اور لواحقین نے میتیں دفنانے سے انکار کردیا ہے۔
دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والوں کے ورثا کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت استعفی دے اور حملہ آوروں کو گرفتار کیا جائے۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں نے بھی کہا ہے کہ جب تک ہزارہ شیعہ مسلمانوں کے مطالبات پورے نہیں ہو جاتے اس وقت تک دھرنا جاری رہے گا۔
اس سے پہلے پیر اور منگل کی درمیانی رات وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے تھے جس کے بعد اب دھرنے پر بیٹھے مظاہرین کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کوئٹہ آئیں۔
ادھر کراچی میں بھی سانحہ مچھ کے خلاف پاور ہاؤس سے ناگن چورنگی جانے والی سڑک پر احتجاج کیا جارہا ہے، احتجاج کی وجہ سے پاور ہاؤس سے ناگن چورنگی جانے والی سڑک کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت ڈی چوک میں بھی کوئٹہ کے سوگواروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے لوگ دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں جبکہ لاہور پشاور دیگر شہروں سے بھی سانحہ مچھ کی مذمت اور کوئٹہ کے سوگواروں سے اظہار یکجہتی کے لئے دھرنے شروع ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ تین روز قبل مچھ میں دہشت گردوں نے گیارہ کان کنوں کو انتہائی سفاکانہ طریقے سے قتل کر دیا تھا۔ شہید ہونے والوں میں پانچ افراد ایک ہی گھرانے کے ہیں-
اس درمیان پاکستان میں ایران کے سفیر محمد علی حسینی نے مچھ دہشت گردانہ واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہوں کا سفاکانہ قتل ناقابل قبول ہے۔ ایرانی سفیر نے کہا کہ دہشت گردی کے شجرہ ملعونہ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے۔