کوئٹہ پاکستان میں دھرنا بدستور جاری
کوئٹہ میں مغربی بائی پاس پر شہدائے مچھ کی میتوں کے ہمراہ مظاہرہ بدھ کو بھی جاری رہا۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ تین جنوری کو تکفیری دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہونے والے گیارہ کان کنوں کی میتوں کے ہمراہ دھرنے پر بیٹھے لوگوں نے اعلان کیا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پوری نہیں کئے جاتے ان کا دھرنا جاری رہے گا۔ کوئٹہ میں شہدائے مچھ کے لواحقین اور ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والوں نے دھرنا ایسی حالت میں جاری رکھا ہے کہ سردی عروج پر ہے اور درجہ حرارت منفی میں جارہا ہے۔
شہدائے مچھ کے لواحقین کا مطالبہ ہے کہ عمران خان کوئٹہ آئیں، صوبائی حکومت مستعفی ہو اور دہشت گردوں اور ان کی سرپرستی کرنے والے پس پردہ عناصر کو گرفتار کرکے سزا دی جائے ۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے وزیر داخلہ شیخ رشید کو کوئٹہ بھیجا تھا لیکن وہ دھرنا ختم کرانے میں ناکام رہے ۔ دھرنے پر بیٹھے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ عمران خان خود آئیں اور ان کے مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کرائیں۔
ادھر کوئٹہ میں وزیر اعلی کی صدارت میں بلوچستان کی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں حالیہ سانحے کے بعد صوبے کے امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان کے وزیر اعلی نے اعلان کیا ہے کہ حالیہ دہشت گردانہ حملے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
کوئٹہ کے ساتھ کراچی، اسلام آباد اور پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی شہدائے مچھ کے لواحقین اور ہزارہ برادری سے اظہار یکجہتی کے لئے مظاہرے اور دھرنے جاری ہیں۔ پورے پاکستان میں جاری احتجاجی دھرنوں اور مظاہروں میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کی مذمت کے ساتھ ہی ملک سے انتہا پسندی، تکفیریت اور فرقہ واریت کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا جارہا ہے۔
پاکستان بھر میں جاری احتجاجی دھرنوں اور مظاہروں میں ان اداروں کو بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے جو انتہا پسندی اور تکفیریت کی ترویج کرتے ہیں۔
کراچی سے ہمارے نمائندے نے بتایا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں سانحہ مچھ کے خلاف احتجاجی دھرنے اور مظاہرے جاری ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے شہر کی اہم شاہراہوں کو اپنے دھرنے سے بند کر دیا ہے۔ کراچی میں جاری دھرنوں اور مظاہروں کے نتیجے میں ٹریفک کا نظام معطل ہوگیا ہے اور کراچی ہوائی اڈے سے دوسرے شہروں کے لئے پروازیں موخر کرنی پڑی ہیں۔
یاد رہے کہ تین جنوری کو پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں تکفیری دہشت گردوں نے ایک کان پر حملہ کر کے کان کنوں کو اغوا کر کے لئے گئے اور پھر ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے شیعہ کان کنوں کو بے دردی کے ساتھ شہید کر دیا۔ دہشت گردوں کے اس بہیمانہ حملے میں گیارہ کان کن شہید اور چار زخمی ہوئے ہیں۔
شہیدوں کے لواحقین اور کوئٹہ کی ہزارہ برادری نے تین جنوری کی رات سے ہی شہیدوں کی میتوں کے ہمراہ مغربی بائی پاس پر دھرنا شروع کردیا ہے۔ دھرنے میں خواتین اور بچے بھی شریک ہیں۔