Jul ۰۱, ۲۰۲۱ ۱۱:۱۷ Asia/Tehran
  • امریکہ پاکستان کا دوست یا دشمن، عمران خان نے بتا دیا

عمران خان نے قومی اسمبلی میں افغان جنگ کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ امن کے شراکت دار تو بن سکتے ہیں لیکن جنگ میں کبھی نہیں۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران امریکہ کو فوجی اڈے دینے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حصہ بننے سے متعلق کہا کہ 'لا الہ الا اللہ انسان میں غیرت دیتا ہے اور غیرت کے بغیر نہ کوئی انسان کوئی کام کرتا ہے اور نہ ہی کوئی ملک اٹھتا ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ ہمارا دوست ہے تو کبھی سنا ہے کہ آپ کا دوست اپنے ملک میں بمباری کررہا ہو، وہ آپ کا اتحادی ہے اور ڈرون حملے کررہا ہو اور ان حملوں میں جو لوگ مرتے تھے ان کے گھروالے جاکر پاکستانی فوج اور پاکستان سے بدلہ لیتے تھے، اس طرح دونوں طرف سے پاکستانی مررہے تھے۔

عمران خان نے کہا کہ میں جب کہتا تھا کہ امریکہ کو پاکستان میں کیوں ڈرون حملوں کی اجازت دی ہے تو کہا جاتا تھا کیونکہ پاکستان ان کے پیچھے جارہا ہے لہذا ہمیں ایسا کرنا پڑتا ہے۔ جبکہ دوسری جانب حکمراں لوگوں سے جھوٹ کہا کرتے تھے کہ ہم ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہیں، یہ ذلت تھی کہ پہلے انہیں اجازت دیتے ہیں، پھر اتنا حوصلہ نہیں کہ لوگوں کو بتاتے بلکہ مذمت کی۔

وزیراعظم نے امریکی سینیٹ میں ہونے والی سماعت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب ایڈمرل سے پوچھا گیا کہ آپ پاکستان میں ڈرون حملے کیوں کررہے ہیں جب ان کی حکومت مذمت کررہی ہے تو انہوں نے کارل لیون کو جواب دیا تھا کہ ہم حکومت پاکستان کی اجازت سے کررہے ہیں اس پر انہوں نے کہا تھا کہ پاکستانی حکومت دوغلی کیوں ہے؟'

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے آپ کو ذلیل کیا، امریکہ کو کیوں برا بھلا کہیں جب آپ نے خود اجازت دی ہو، آپ ان کی مدد کررہے ہیں، آپ کے لوگ مررہے ہیں ان کے لیے اور وہ آپ ہی پر بمباری کررہے ہیں دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ کیا ہم سب ہیومن ہیں؟ آدھے انسان ہیں؟ ہماری جان کی اتنی قیمت نہیں؟

انہوں نے کہا کہ 'جب امریکی نیوی سیلز نے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کیا تو اوورسیز پاکستانیوں کو بہت ذلت ملی، وہ کہتے تھے کہ ہم ان کا سامنا نہیں کرسکتے تھے کہ ہمارا اتحادی ہم پر اعتماد نہیں کرسکتا تھا؟ وہ ہمارا دوست ہے یا دشمن؟ ساری عوام الجھن کا شکار تھے'۔

عمران خان نے کہا کہ میں پھر سے کہتا ہوں جو قوم اپنی عزت نہیں کرتی تو دنیا اس کی عزت نہیں کرتی، مجھ سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان، امریکہ کو فضائی اڈے دے گا؟ تو میں نے کہا کہ ہم اڈے نہیں دیں گے۔

میں ان سے یہ پوچھوں کہ جب ہم نے اتنی خدمات پیش کیں، ہمارے 70 ہزار لوگ مارے گئے، اپنے ملک کے 150 ارب ڈالر کا نقصان کردیا، کیا انہوں نے ہماری تعریف کی؟ہماری قربانیوں کو تسلیم کیا؟ بلکہ پاکستان کو برا بھلا، دوغلہ کہا اور افغانستان جنگ میں ناکامی کا ملبہ بھی ہم پر ڈالا، یعنی ہماری تعریف کرنے کے بجائے ہمیں ہی برا بھلا کہا گیا تو اس سے ہم نے ایک سبق سیکھا کہ کبھی اس قوم نے کسی کے لیے اپنی خودمختاری پر سمجھوتا نہیں کرنا'۔

عمران خان نے مزید کہا کہ افغانستان کے حوالے سے ہمارے لیے اب واقعی 'بڑا مشکل وقت آرہا ہے، شکر ہے کہ امریکہ نے تسلیم کرلیا کہ افغانستان کے تنازع کا فوجی حل موجود نہیں اگر وہ پہلے مان لیتے تو اتنا خون نہ بہتا ۔

وزیراعظم  نے خطاب کے دوران جب امریکہ سے متعلق اظہار خیال کیا تو اپوزیشن بینچز سے جے یو آئی (ف) کے ممبران نے بھی ڈیسک بجائے اور اس دوران حکومتی بینچز سے اللہ اکبر کی صدائیں بھی بلند ہوئیں۔

وزیراعظم کے خطاب کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا ۔

ٹیگس