پاکستان کو ہندوستان سے منصفانہ طرز عمل کی امید
ہندوستان ایک مہینے کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا صدر بن گیا ہے جس پر پاکستان کی جانب سے ردعمل سامنے آیا ہے.
حکومت پاکستان نے سلامتی کونسل کے صدر کی حیثیت سے ہندوستان سے منصفانہ طرز عمل کی توقع ظاہر کی ہے۔
مقامی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری کا کہنا تھا ہمیں امید ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے دوران ہندوستان منصفانہ طرز عمل اختیار اور عالمی ادارے کے قواعد و ضوابط کی پابندی کرے گا۔
واضح رہے کہ ہندوستان نے آج سے اقوام متحدہ کی پندرہ رکنی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق پاکستان، اس عرصے کے دوران ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کی صورتحال کے بارے میں سلامتی کونسل میں کوئی بات نہیں کر پائے گا۔
پاکستان کے صحافتی حلقے سلامتی کونسل میں ہندوستان کی صدارت کے وقت کو انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آ رہی جب جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کئے جانے کو دوسال ہونے والے ہیں۔
واضح رہے کہ ہندوستان نے پانچ اگست دوہزار انیس کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم اور اسے دو حصوں میں تقسیم کر کے وفاق زیر انتظام علاقہ بنا لیا تھا۔ ہندوستان کے اس فیصلے پر پاکستان اور خود کشمیری رہنماؤں نے شدید احتجاج کیا تھا۔
کشمیر کی ہند نواز سیاسی جماعتوں سمیت تمام سیاسی پارٹیوں نے حکومت ہندوستان کے اس کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے وہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کا بدستور مطالبہ کر رہی ہیں۔