پاکستان: حکومت کو سینٹ میں ناکامی
چند روز قبل سینٹ سے ایک بل پاس کرانے میں حکومت کی کامیابی کے بعد اس بار اسے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔
حکومتی وزیرعلی محمد خان نے منگل کے روز 3 اہم بل، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ترمیمی، تحفظ والدین اور پاک یونیورسٹی برائے انجینئرنگ اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجیز کے قیام کے بل ایوان میں منظوری کیلئے پیش کیے۔
وزیر مملکت نے چیئرمین سینیٹ سے تینوں بل کمیٹی کو منتقل کیے بغیر منظور کرنے کی استدعا کی تاہم اپوزیشن رکن سینیٹر شیری رحمن نے اس موقف کی مخالفت کردی جس کی قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے بھی حمایت کردی، جس پر چیئرمین نے تینوں بل متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کردیئے۔
منگل کے روز ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ہندوستان کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے سوال پر وزارت آبی وسائل نے ایوان کو تحریری جواب میں بتایا کہ ہندوستان مغربی دریاوں پر دریا کے بھاو پر پن بجلی گھروں کے کئی منصوبوں پر کام کر رہا ہے، ان بجلی گھروں کے ڈیزائن کی اکثریت سندھ طاس معاہدے کی وضح کردہ ڈیزائن کی خلاف ورزی ہے، دریاوں پر پانی کے اوپر ہندوستانی منصوبوں سے باخبر ہیں،معاملہ انڈس کمیشن کی سطح پر دو طرفہ حل کے لئے ہندوستان کے ساتھ اٹھایا جا رہا ہے، ہندوستان کو سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاوں پر محدود حد تک پانی ذخیرہ کرنے کے لئے ہائیڈرو گھر بنانے کی اجازت ہے۔
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر شیریں مزاری نے لاپتہ افراد کے بل کا معاملہ اٹھا دیا،انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے بل قومی اسمبلی سے منظور ہوچکا ، سنیٹ میں پیش کیوں نہیں ہو رہا۔