پشاور حملے کے دہشتگرد کی شناخت، سبھی چاروں صوبوں میں مظاہرے جاری
پشاور کی جامع مسجد میں دہشتگردانہ حملہ کرنے والے خودکش بمبار کی شناخت ہو گئی ہے۔ پشاور کی کوچہ رسالدار میں واقع جامع مسجد میں حملہ کرنے والے خودکش بمبار کے جسمانی اعضا اور فنگر پرنٹ سے دہشت گرد کی شناخت ہوگئی ہے۔
دہشتگرد کے جسمانی اعضاء اور فنگر پرنٹس بھی حاصل کیے گئے جن سے اب اس کی شناخت کا دعویٰ سامنے آیا ہے، تاہم پولیس نے دہشت گرد کی شناخت ابھی تک ظاہر نہیں کی ہے۔
خیبر پختون خوا حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ واقعے میں ملوث نیٹ ورک کا پتہ لگا لیا گیا ہے۔
پشاور کی جامع امامیہ مسجد کوچہ رسالدار میں خودکش حملہ آور کو لانے والے کچھ سہولت کاروں کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
گزشتہ روز وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے دعویٰ کیا تھا کہ پشاور خود کش دھماکے میں ملوث تینوں ملزمان کی شناخت ہو چکی ہے۔
پولیس کے مطابق دہشت گرد تربیت یافتہ تھا، واقعے کے بعد جائے وقوعہ اور اطراف میں جیو فنسنگ بھی کی گئی۔
سی سی پی او پشاور کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور اپنے طریقۂ واردات سے کافی ٹرینڈ لگ رہا تھا۔ اطلاعات کے مطابق دہشتگرد نے 3 سے 4 سال تک ٹریننگ حاصل کی تھی۔
پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران سی سی پی او نے کہا کہ پولیس نے سیکیورٹی کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
انہوں نے بتایا کہ مسجد کے گیٹ پر چیکنگ کے لیے ایک کانسٹیبل غیر مسلح جبکہ دوسرا اسلحے سے لیس تھا۔
سی سی پی او کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور نے سب سے پہلے مسلح کانسٹیبل کو نشانہ بنایا، پھر ڈیڑھ سیکنڈ میں دوسرے کانسٹیبل کو سینے پر گولی ماری۔
سی سی پی او کا کہنا ہے کہ غیرمسلح کانسٹیبل سینے میں گولی لگتے ہی دوڑا تھا۔
دوسری جانب خیبر پختون خوا کے وزیرِاعلیٰ محمود خان نے امام بارگاہ آخوند آباد کا دورہ کیا اور شہداء کے لواحقین کو تعزیت پیش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کو ہر صورت کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا جبکہ عبادت گاہوں کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب پشاور کی امامیہ مسجد میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف پاکستان کےچاروں صوبوں سمیت کشمیر اور گلگت بلتستان میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
واضح رہے کہ جمعے کے روز خیبر پختون خوا کے شہر پشاور کے علاقے قصہ خوانی بازار کی جامع امامیہ مسجد کوچہ رسالدار میں نمازِ جمعہ کے دوران ہوئے دہشتگردانہ حملے میں 63 افراد شہید اور 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں سے کئی افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔