پاکستان کے وزیر اعظم کو امریکہ نے دھمکی دی؟
حکومت پاکستان نے تصدیق کی ہے کہ وزیر اعظم کے خلاف غیر ملکی سازش کے بارے میں اس کا الزام بیرون ملک ایک پاکستانی مشن سے موصول ہونے والے سفارتی کیبل (تار) پر مبنی تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ کسی بھی امریکی حکومتی ادارے یا عہدیدار نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر پاکستان کو خط نہیں بھیجا۔ مبینہ خط اور پی ٹی آئی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں امریکہ کے ملوث ہونے کے بارے میں سوالوں کے جواب میں محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔
واضح رہے کہ اتوار کو اسلام آباد میں ایک عام جلسے کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ان کی بیرونی پالیسی کے سبب ’غیر ملکی سازش‘ کا نتیجہ ہے اور انہیں اقتدار سے ہٹانے کے لیے بیرون ملک سے فنڈ بھیجے جا رہے ہیں۔
اگرچہ انہوں نے ابتدائی طور پر دھمکی آمیز خط کے بارے میں کوئی خاص تفصیلات فراہم نہیں کی تھیں لیکن اس کے بعد ناقدین کی جانب سے دعوے پر شک کرنے کی وجہ سے تھوڑی تفصیلات دیں۔
حکومت نے ابتدائی طور پر اس خط کو چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ شیئر کرنے کی پیشکش کی لیکن بعد میں وزیراعظم نے اپنی کابینہ کے ارکان کو خط کے مندرجات سے بھی آگاہ کیا۔ خفیہ دستاویزات کے افشا پر قانونی پابندی کے پیش نظر صحافیوں کے ایک گروپ کو وزیراعظم کے ساتھ بات چیت کے دوران کابینہ کے اجلاس کے نکات فراہم کیے گئے۔
اس ملاقات میں کسی غیر ملکی حکومت کا نام نہیں لیا گیا لیکن میڈیا والوں کو بتایا گیا کہ میزبان ملک کے ایک سینئر عہدیدار نے پاکستانی سفیر سے کہا تھا کہ انہیں وزیر اعظم خان کی خارجہ پالیسی، خاص طور پر ان کے دورۂ روس اور یوکرین جنگ سے متعلق موقف پر تحفظات ہیں۔
پاکستانی سفیر کو مزید بتایا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے مستقبل کا رخ اس تحریک عدم اعتماد کی قسمت پر منحصر ہے جسے اپوزیشن جماعتیں اس وقت وزیر اعظم کے خلاف لانے کا منصوبہ بنا رہی تھیں۔ سفیر کو متنبہ کیا گیا کہ اگر وزیراعظم خان عدم اعتماد کے ووٹ سے بچ گئے تو اس کے سنگین اثرات ہوں گے۔