پاکستان کی تازہ سیاسی صورتحال
پاکستان میں سیاسی صورتحال ہر لمحہ تبدیل ہو رہی ہے اور وزیر اعظم عمران خان نے اپنی پارٹی کے منحرف ارکان کے خلاف آئین کے مطابق چارہ جوئی کا حکم دیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق، حکمراں جماعت پی ٹی آئی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے منحرف اراکین کے جوابات غیر معقول قرار دیتے ہوئے مسترد کردیے ہیں اور ان کے خلاف سخت ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
دوسری جانب صوبہ پنجاب کے گورنر نے وزیر اعلی عثمان بزدار کا استعفی باضابطہ طور پر منظور کر لیا ہے جس کے بعد حکومت کی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے چودھری پرویز الہی کے وزیر اعلی بننے کا راستہ ہموار ہو گیا ہے تاہم انہیں اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اسی دوران اطلاعات ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنی جان کو خطرہ لاحق ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ اس سے پہلے کابینہ کے ایک وزیر نے بھی وزیر اعظم عمران خان کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
وزیر اعظم عمران خان کا یہ بیان ان کے قوم سے خطاب کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے سفارتی مراسلے کا حوالہ دیتے ہوئے، نام لے کر کہا تھا کہ امریکہ نے ان کی حکومت ختم کرانے کی دھمکی دی تھی۔
حکومت پاکستان نے دھمکی کے معاملے پر امریکہ کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج بھی کیا ہے۔
حزب اختلاف کی جماعتوں نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو بیرونی سازش قرار دیے جانے کے الزامات کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے تازہ بیان میں وزیر اعظم عمران خان پر زور دیا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کے قانونی اور آئینی طریقہ کار کو متنازعہ بنانے کی کوشش نہ کریں۔
ادھر امریکی مداخلت کے خلاف اسلام آباد میں احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ اس احتجاجی جلوس کا اہتمام مجلس وحدت المسلمین نے کیا تھا۔ مظاہرین نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف زبردست نعرے بازی کی ۔ مظاہرین نے پاکستان کو ہر قسم کی سازش سے بچانے کے عزم کا اعلان کیا۔