تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے سبب پاکستان کی اہم شاہراہیں بند، ہر طرف کنٹینر ہی کنٹینر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حکومت کی ایجاد کردہ تمام تر رکاوٹوں کو خاطر میں لائے بغیر آج ڈی چوک اسلام آباد پہنچنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے سبب تقریبا پورے پاکستان کے مختلف مقامات پر شاہراہوں کی بندش کا سلسلہ جاری ہے۔ اسلام آباد میں جناح ایونیو چائنا چوک پر کنٹینر لگا کر سڑک بند کر دی گئی ہے، جی 10 سے اسلام آباد میں داخلی راستہ بھی کنٹینر لگا بند کیا گیا ہے۔
لاہور میں شاہدرہ موڑ سے بتی چوک آنے والا راستہ بند کیا گیا ہے جبکہ لاہور میں داخل ہونے والی ٹریفک کو بھی روک دیا گیا ہے۔ جی ٹی روڈ پر اٹک کے قریب ہرو پل کو دو طرفہ ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا ہے، پل پر مٹی ڈال دی گئی ہے اور دونوں اطراف کنٹینر لگا دیئے گئے ہیں۔
کراچی میں کوریڈور تھری سے مزار قائد جانے والا راستہ ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ کوریڈور تھری کو ٹینکر لگا کر بند کیا گیا ہے جس کے سبب پیپلز چورنگی سے پارکنگ پلازہ آنے اور جانے والی سڑک بند ہے۔
فیصل آباد میں موٹروے ایم تھری اور ایم فور ٹریفک کیلئے بند کی گئی ہے، کمال پور انٹرچینج، ساہیانوالہ، ڈپٹی والا، جڑانوالہ اور سمندری انٹرچینج کنٹینر رکھ کر بند کیے گئے ہیں۔
گوجرانوالہ میں جی ٹی روڈ مرید کے مقام پر پولیس نے پیدل گزرنے والا راستہ بھی بند کر دیا ہے۔ گوجرانوالہ سے لاہور جانے والے افراد نالہ ڈیک کے گندے پانی سے گزر کر جانے پر مجبور ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیاسی کمیٹی کے ہونے والے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو غیر قانونی بتا کر اُسے روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
در ایں اثناء وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء نے اتحادی جماعتوں کے وفاقی وزراء کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے لانگ مارچ کی اجازت نہیں دی جائے گی، انہیں روکا جائے گا، یہ لوگ اسلام آباد آ کر افراتفری پھیلائیں گے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے آج ڈی چوک اسلام آباد پہنچنے کا اعلان کر دیا۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا تھا کہ ہر حال میں اسلام آباد کے لیے نکلیں گے، کابینہ کا ہمیں روکنے کا فیصلہ غیر قانونی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جب یہ اقتدار میں نہیں ہوتے تو انہیں جمہوریت یاد آ جاتی ہے، اس حکومت اور فوجی آمروں کے درمیان کوئی خاص فرق نہیں۔ انہوں نے حکومت کو فاشسٹ قرار دیتے ہوئے اُس پر آمرانہ حربے اپنانے کا الزام عائد کیا۔