وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عدالت میں پیش ہوئے
شوگر ملز کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کے کیس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز لاہور کی خصوصی عدالت میں پیش ہو گئے۔
لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی جبکہ سلیمان شہباز کی وارنٹ گرفتاری کی رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی گئی۔
دوران سماعت وزیر اعظم شہباز شریف روسٹرم پر آئے اور کہا کہ سفری اخراجات جیب سے لگائے، میرے بچوں کی شوگر مل تھی اور میرے پاس ایک سمری آتی ہے کہ شوگر کی پیداوار بڑھ گئی ہے اسکو ہمیں ایکسپورٹ کی اجازت دی جائے ، فیصلے سے میرے بھائی ، بچوں اور رشتہ داروں کی ملز کو دو ارب روپے کا نقصان ہوا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ آپ یہ نہ سمجھیں کہ میں اپنے منہ میاں مٹھو بن رہا ہوں، شیرا جو گنے سے بنتا ہے میں نے اس پر دو روپے ڈیوٹی لگا دی، بہت شور مچا ، کراچی میں جو گنے سے شیرا بنانے والے ہیں وہ کورٹ چلے گئے، میرے اس فیصلے سے خاندان کو سالانہ آٹھ کروڑ کا نقصان ہوا اور دوسری حکومت نے آتے ہی یہ نوٹیفکیشن واپس لے لیا ، اربوں روپے کا اپنے خاندان کا نقصان کیا۔
اپنی بات مکمل کرنے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے ججز سے اجازت طلب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اجازت دیں تو میں جاؤں ، بعد ازاں عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلی حمزہ شہباز کو جانے کی اجازت دے دی۔
دونوں رہمناؤں کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، کمرہ عدالت کے اندر اور باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے پیشی کے بعد میڈٰیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو جو ریلیف دیا وہ ان کا حق تھا، لوگ مہنگائی میں پسے ہوئے ہیں، دل پر پتھر رکھ کر پٹرول کی قیمت میں اضافہ کیا، غریب کے پاس ایک وقت کی روٹی اورعلاج کے پیسے نہیں ہیں۔