Jun ۰۷, ۲۰۲۲ ۱۰:۳۷ Asia/Tehran
  • توہین رسالت معاملے پر پاکستانی سینیٹروں کا ہندوستانی سفارتخانے تک مارچ کرنے کا اعلان

پاکستانی سینیٹ نے ہندوستان کی حکمران جماعت بی جے پی کی ممبر کی جانب سے توہین رسالت ص کے خلاف متفقہ طور پر مذمتی قرارداد منظور کرلی جبکہ چئیرمین سینیٹ نے رولنگ دی کہ 10 جون کو اراکین سینیٹ پارلیمنٹ ہاؤس سے ہندوستانی سفارتخانے تک ریلی کی شکل میں جائیں گے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔

چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا جس میں ہندوستانی حکمران جماعت بی جے پی کی رکن کی جانب سے ناموس رسالت (ص) کے خلاف ایوان بالا نے متفقہ طور پر مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی۔

مذمتی قرارداد سلیم مانڈوی والا نے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان ہندوستان کے خلاف اقوام متحدہ میں احتجاج کرے، معاملے پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے اور ہندوستانی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے اور حکومت، اسلامو فوبیا کے خلاف عملی اقدامات کرے۔

اس سے قبل سینیٹر عطاء الرحمان نے تجویز دی کہ توہین رسالت پر ایوان بالا کے ممبران پارلیمنٹ ہاؤس سے ہندوستانی سفارتخانے تک ریلی نکالیں جس پر چئیرمین سینیٹ نے رولنگ دی کہ 10 جون (بروز جمعہ) بعد نماز جمعہ ایوان بالا کے ممبران، پارلیمنٹ ہاؤس سے ہندوستانی سفارتخانے تک جائیں گے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔

علاوہ ازیں اقلیتی سینیٹر دنیش کمار نے کہا بی جے پی رہنماوں کے توہین آمیز کلمات سے مسلمانوں کے دل دکھی ہوئے ہیں، یہ بی جے پی کا بیانیہ ہے ہندو مذہب کا بیانیہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا جب آپ ہندوستانی سفارتخانے جائیں تو میں سربراہی کرکے ہندوستان کو واضح پیغام دوں گا کہ اس عمل سے مجھے بہت دکھ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ ہندوستان میں ایک ٹی وی پروگرام میں حکمران جماعت بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما اور پارٹی کے ایک اور شدت پسند لیڈر نوین کمار جندل نے پیغمبر اسلام (ص) کے بارے میں توہین آمیز بیانات اور ٹوئٹ  کئے جس کے خلاف متعدد ممالک نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ایران، قطر، پاکستان اور کویت نے ہندوستانی سفیروں کو طلب کیا جبکہ اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے مذمتی بیان جاری کیا۔

بی جے پی لیڈروں کی ان گستاخیوں کے خلاف ہندوستان کے مسلمانوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ان گستاخوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ہندوستان نے بھی قومی و عالمی سطح پر بڑھتے دباؤ کو دیکھتے مذکورہ دونوں افراد کو اپنی پارٹی سے نکال باہر کر انکی رکنیت معطل کر دی۔

قابل ذکر ہے موجودہ حکمراں جماعت بی جے پی کے دور میں ملکی سطح پر مسلمانوں کے خلاف نفرت و کینے اور انتیاپسندانہ جذبات میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اور آزاد صحافی حلقے حکومت کی منصوبہ بند پالیسیوں اور اسلام و مسلمان مخالف اقدامات و بیانات میں ملوث انتہاپسند ہندوؤں کے خلاف مؤثر قانونی کارروائی نہ کئے جانے کو اس صورتحال کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔

ٹیگس