ق لیگ کے دس ووٹ مسترد، پی ٹی آئی کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان
ق لیگ کے دس ووٹ مسترد ہونے کو پی ٹی آئی نے عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب میں ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی جانب سے مسلم لیگ ق کے 10 ووٹ مسترد ہونے کے بعد فیصلہ عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔
پاکستان مسلم لیگ ق کے دس اراکین صوبائی اسمبلی نے وزارتِ اعلیٰ کے الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار پرویز الٰہی کو ووٹ دیا تاہم ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے ق لیگ کے تمام ووٹ مسترد کر دیئے۔
ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے دوران تلخ کلامی ہوئی اور پی ٹی آئی رہنما راجہ بشارت نے کہا کہ کل پارلیمانی پارٹی نے پرویزالہیٰ کوووٹ دینے کا فیصلہ کیا۔
اس پر دوست محمد مزاری نے کہا کہ انہیں اختیارہی نہیں ہے، چودھری شجاعت سے 3 مرتبہ فون پررابطہ کیا۔
اس پر پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آپ کے پاس یہ اختیارنہیں کون ووٹ دے سکتا ہے کون نہیں،جس پر جواب دیتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ڈی سیٹ ہونے والوں کے خلاف رولنگ دی ہوئی ہے۔
اس پر راجہ بشارت نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین مجازہی نہیں ہیں۔
ڈپٹی اسپیکر نے مزید کہا کہ قانون کے مطابق پارٹی چیف کوحق حاصل ہیں، اس پر راجہ بشارت نے کہا کہ جناب سپیکرآپ پڑھ لیں، پارلیمانی پارٹی کے سربراہ پرویزالہیٰ ہیں۔ آپ سارا غلط پڑھ رہے ہیں۔
ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ اپنا آرڈرسنا دیا ہے، آج کے اجلاس کی کارروائی مکمل ہوئی۔
اس پر راجہ بشارت نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر صاحب آپ ایسا نہیں کرسکتے جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ میں کرسکتا ہوں اگرآپ چیلنج کرسکتے ہیں توکریں۔
آج کے اجلاس اور سامنے آنے والے فیکصلے کے بعد پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔