Jul ۲۶, ۲۰۲۲ ۰۹:۲۷ Asia/Tehran
  • پاکستان کی سیاست میں نیا موڑ، وفاقی حکومت میں شامل جماعتوں نےعدلیہ کا فیصلہ ٹھکرا دیا

پاکستان کی وفاقی حکومت میں شامل تمام جماعتوں نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواستیں مسترد ہونے پر چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں حکمراں اتحاد کے اجلاس کے بعد رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اتحادی جماعتیں واضح موقف دینا چاہتی ہیں کہ اگر فل کورٹ مسترد کیا جاتا ہے تو ہم بھی عدلیہ کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں اور ہم اب اس کیس کے حوالے سے اس بینچ کے سامنے پیش نہیں ہوں گے، مقدمے کا بائیکاٹ کریں گے اور اس مقدمے کا حصہ نہیں بنیں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا ایک مطالبہ کیا گیا کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے معاملے میں جو کیس اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، اسے تین ججوں کا بینچ نہ سنے بلکہ تمام ججوں پر مشتمل کورٹ سنے۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ تین ججوں کے ماضی میں کیے گئے فیصلوں کی وجہ سے ان کے ذہنی میلان کا اندازہ لگ رہا تھا کہ اس بینچ کا دیا جانے والا فیصلہ جانبدارانہ فیصلہ تصور کیا جائے گا لہٰذا فیصلے پر دونوں فریق کے اعتماد اور قوم کے اعتماد کو بحال اور برقرار رکھنے کےلیے ہم نے فل کورٹ کی تجویز دی تھی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے عدلیہ پر حکومتی پالیسیوں میں مداخلت کا الزام عائد کرتے ہوئے اُسے ملک میں پیدا ہوئے معاشی بحران کے ذمہ داروں میں قرار دیا۔

وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی فل کورٹ بینچ کا اپنا مطالبہ دہرایا اور کہا کہ سپریم کورٹ کے جج بیٹھ کر یہ اہم کیس سنیں کیونکہ اس کا تعلق پارلیمان سے ہے، سپریم کورٹ پارلیمنٹ کے دائرہ کار کے حوالے سے بار بار فیصلے کر رہا ہے۔

سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم سجھتے ہیں کہ اب امتحان سپریم کورٹ کا ہے، یہ انصاف اور قانون کا تقاضہ ہے کہ جب ایک جج یا بینچ پر انگلی اٹھا دی جائے تو یہ ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس فیصلے سے اپنے آپ کو ہٹا لیں، یہی قانون کی بالادستی کا طریقہ ہوتا ہے۔

حکمران اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی اسی فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک اںصاف نے پی ڈی ایم کے فیصلے پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے حکومتی اتحاد اور پی ڈی ایم کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس کے مقدمے کا بائیکاٹ کیے جانے کے اعلان پر کہا ہے کہ آج ایگزیکٹو نے عدلیہ پر حملہ کیا ہے۔ 

تحریک انصاف کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ عدالتی فیصلہ مسترد کرنے والوں کو پوری قوم مسترد کرے گی۔ انہوں نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری پر بھی کڑی نکتہ چینی کی اور کہا کہ وہ 10، 10 دن اپنے دفتر نہیں جاتے۔

شاہ محمود قریشی نے یہ کہتے ہوئے کہ پی ڈی ایم سیاسی دیوالیہ پن کا مظاہرہ کررہی ہے، عدلیہ سے درخواست کرتے وہ ان کے خلاف سخت ایکشن لے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کے سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخابی عمل میں ڈپٹی اسپیکر رولنگ کے خلاف کیس میں محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کردی تھی۔

ٹیگس