عمران خان کو دہشت گردی کے مقدمے میں شاملِ تفتیش ہونے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو دہشت گردی کے مقدمے میں شاملِ تفتیش ہونے کا حکم دیا ہے تاہم ان کی تقریر براہ راست نشر کئے جانے پر پابندی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا ۔
پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگل کو عمران خان کی تقریر براہ راست نشر کئے جانے پر پیمرا کی پابندی ختم کر دی ہے۔ پیمرا نے عمران خان کی تقریر براہ راست نشر کئے جانے پر پابندی کا نوٹیفکیشن بیس اگست کو جاری کیا تھا جس کو عمران خان نے عدالت میں چیلنج کر دیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ پیمرا کے وکیل عدالت کو مطمئن نہ کرسکے کہ پیمرا آرڈیننس کے سیکشن ستائس کے تحت پابندی کیسے لگائی جاسکتی ہے، لہذا عمران خان کی تقریر کے سلسلے میں اس کا نوٹیفکیشن کالعدم کیا جاتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسی کے ساتھ دہشت گردی کا مقدمہ ختم کئے جانے کے لئے عمران خان کی اپیل پر بھی منگل کو سماعت کی ۔
رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ ، اطہر من اللہ کی سربراہی میں مقدمے کی سماعت کرنے والی بینچ نے کہا ہے کہ تفتیش مکمل ہوئے بغیر عدالت کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکتی بنابریں اگر تفتیشی افسر کو عمران خان تک رسائی نہ دی گئی تو عدالت مقدمہ خارج کئے جانے کی اپیل کی سماعت نہیں کرے گی ۔
یاد رہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی ایک تقریر میں مبینہ طور پر ایک خاتون جج کے لئے دھمکی آمیز الفاظ استعمال کئے جانے پر ان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کر دیا گیا۔