پاکستان کی عدالت نے لاپتہ افراد کے معاملے کو آئین شکنی قرار دے دیا
پاکستان کی ایک اعلی عدالت نے لاپتہ افراد کے معاملے کو آئین شکنی قرار دیتے ہوئے حکومت کو دو ماہ کے اندر معاملے کا حل پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف لاپتہ افراد کے مقدمے میں جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے اور اس معاملے کے حل کی یقین دہانی کرائی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں عدالت سمجھتی ہے کہ لاپتہ افراد کا معاملہ آئین توڑنے کے مترادف ہیں اور ہمیں لگتا ہے کہ لوگوں کو لاپتہ کرنا ریاست کی غیر اعلانیہ پالیسی ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم سے استفسار کیا کہ کیا اداروں نے ریاست کے اندر ریاست بنا رکھی ہے؟
اس موقع پر پاکستان کے وزیر قانون نے لاپتہ افراد کے مقدمات میں حائل رکاوٹوں کو بارودی سرنگوں سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں جگہ جگہ بارودی سرنگیں بچھی ہیں تاہم اس جانب کوئی اشارہ نہیں کیا کہ یہ بارودی سرنگیں کس نے بچھائی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی استدعا پر مزید اقدامات کے لئے دو مہینے کا وقت دیتے ہوئے سماعت چودہ نومبر تک ملتوی کر دی ہے۔