آزادی مارچ کا اعلان، سیاسی ہلچل تیز ہو گئی
پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حقیقی آزادی مارچ کا اعلان کرکے سیاسی ماحول گرم کر دیا۔
سحر نیوز/ پاکستان: اسلام آباد کی جانب حقیقی آزادی مارچ کے دوسرے مرحلے کی تیاریوں میں تیزی کے اعلان کے بعد سے ہی پاکستان میں سیاسی پارہ چڑھ گیا اور وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ’حقیقی آزادی مارچ‘ کے پیچھے مقصد پر سوال اٹھائے ہیں۔
ایک روز قبل عمران خان نے سابق اور موجودہ اراکینِ اسمبلی کو پابند کیا تھا کہ ہر ایک رکن اسلام آباد کی طرف ہونے والے آزادی مارچ میں ہزاروں افراد کے ساتھ شریک ہو جس کا کسی وقت بھی اعلان ہو سکتا ہے۔
پہلا مارچ 25 مئی کو اس وقت ختم ہوا تھا جب عمران خان ہزاروں شرکا کے ساتھ اسلام آباد کے ریڈ زون علاقے میں پہنچے تھے جہاں حکام کی طرف سے دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی۔ بعد ازاں عمران خان نے کہا تھا کہ انہوں نے ’تشدد‘ کو روکنے کے لیے مارچ ختم کر دیا۔
عمران خان کی طرف سے مارچ ختم کرنے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے مارچ میں 20 لاکھ افراد لانے میں ناکامی پر مذاق اڑاتے ہوئے تنقید کی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بار اراکین قومی اسمبلی کو 4 ہزار افراد کو جلسے میں لانے کے لیے پابند کیا گیا ہے جبکہ اراکین صوبائی اسمبلی ممکنہ طور پر 2، 2 ہزار کارکنان اور حمایتی اپنے ساتھ لائیں گے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی سربراہ فواد چوہدری نے کہا کہ ملک کے تمام معاملات کا حل آزادی مارچ ہے اور دعویٰ کیا کہ پورے پاکستان سے 20 سے 25 لاکھ افراد مارچ میں شریک ہوں گے اور اسلام آباد ہمارا ’ٹارگٹ‘ ہے۔
ادھر وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ قومی سلامتی کے ساتھ کھیل کھیلنے والا فارن ایجنٹ آئین شکن اسلام آباد کرنے کیا آرہا ہے؟
مریم اورنگزیب نے ٹوئٹر پر متعدد ٹوئٹس میں لکھا کہ قومی مفادات کے ساتھ یہ گھناؤنا اور سنگین کھیل کب تک کھیلتے رہیں گے، سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کے بجائے لانگ مارچ کی تیاری؟
دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے عمران خان کو ’کھلاڑی‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’کھلاڑی نے قومی سلامتی، ریاستی رازوں، مفادات کو کھیل بنا دیا۔
ادھر حکومت نے بھی عمران خان کی طرف سے مارچ کا اعلان کرنے کے پیش نظر اسلام آباد میں فوج طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔