حضرت محمد (ص) سب انسانوں کے لیے رحمت بن کرآئے: عمران خان
عمران خان نے کہا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دنیا کی امامت کی اور پوری دنیا میں چھا گئے۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے آج اسلام آباد میں سیرت النبی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے نبی ص نے سب سے پہلے مدینہ میں عدل و انصاف قائم کیا، بدقسمتی سے پاکستان میں ہم نے قانون کی حکمرانی دیکھی ہی نہیں، معاشرے میں انصاف کی وجہ سے خوشحالی آتی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی کا مطلب ہوتا ہے کہ سب لوگوں کے لیے ایک قانون ہو، کوئی قانون سے اوپر نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی کے انڈیکس میں تقریباً تمام مسلمان دنیا 20 فیصد سے کم ہے، پاکستان کا انڈیکس بھی 10 فیصد سے کم ہے، ہمارا یہ حال ہے تو کیسے خوشحالی آئے۔
انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دنیا کی امامت کی اور پوری دنیا میں چھا گئے، ہمارے نبی ص سے کیسے ان لوگوں کو تبدیل کیا، کیسے سب لیڈرز بن گئے۔ ہمارے بچوں اور نوجواںوں کو اسکولوں میں پتا چلنا چاہیے کہ انہوں نے کیسے انسانوں کو تبدیل کیا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں حضرت محمد ص نے سب سے پہلے انسانوں کو آزاد کیا کیونکہ آزاد ذہن ہی بڑے کام کرتے ہیں، نئی چیزیں جو ایجاد ہوتی ہیں وہ آزاد ذہن کرتے ہیں، غلام نہیں کرسکتا، کئی سو سال تک ساری دنیا کے ٹاپ سائنسدان مسلمان تھے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی رکاوٹ خوف کا بت ہے، اس کا توڑنا بہت ضروری ہے، سب سے بڑا خوف موت کا ہے، اللہ نے کہا کہ زندگی اور موت میرے ہاتھ میں ہے، اسی طرح عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے، لوگ ڈرتے ہیں کہ وہ ذلیل ہو جائیں گے، اور پھر رزق، لوگ اپنی نوکریاں نہیں چھوڑتے، لوگ صرف اس لیے غلط کام کرتے ہیں کہ میری نوکری نا چلی جائے، اللہ نے کہا ہے کہ رزق میرے ہاتھ میں ہے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ میرا یہ ایمان ہے کہ جب تک ہم جو راستہ انہوں نے بتایا اس پر نہیں چلیں گے، ہمیں عزت نہیں ملے گی، ہمیں آج اس مبارک دن پر غور و فکر کرنا ہے کہ ہم نے کیسے اس قوم کو ادھر پہنچانا ہے جس کے لیے یہ ملک بنا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ رحمت اللعالمین اتھارٹی بنانے کا مقصد یہی تھا کہ اسکالرشپ آئے اور اس پر کام کرے تاکہ اپنے نوجوانوں کو تو بتائے کیونکہ ان پر مغربی کلچر کی یلغار ہے، موبائل فون سے بچوں کو وہ میٹریل مل رہا ہے جو انسانی تاریخ میں کبھی بچوں کو نہیں ملا، جب تک ان کو سیرت النبی ص سے مضبوط نہیں کریں گے وہ کیسے اس کلچر کا مقابلہ کریں گے۔