پاکستان، عمران خان کا لانگ مارچ ملتوی
پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے کے بعد پہلے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ان لوگوں نے وزیر آباد یا گجرات میں مجھے توہین رسالت کے الزام پر سلمان تاثیر کی طرح قتل کرنے کا منصوبہ بنایا مگر اللہ نے محفوظ رکھا، ٹھیک ہوتے ہی دوبارہ لانگ مارچ کی کال دوں گا البتہ تین لوگوں کا استعفیٰ آنے تک ملک گیر احتجاج جاری رہے گا۔
سحر نیوز/ پاکستان: اپنے ویڈیو خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ مجھے 4 گولیاں لگی ہیں، جو حملہ کیا گیا اس کی تفصیلات بعد میں بتاؤں گا، ملک میں اسٹیبلشمنٹ کو عادت ہوگئی تھی کہ سازش کے تحت تبدیلی لائی جائے لیکن اس مرتبہ قوم نے ان کا ساتھ دینے سے انکار کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ داخلی اور خارجی سازش ہوتی ہے اور وہ نیوٹرل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، نیوٹرل کا کوئی بھی مطلب لیں، انہیں معلوم تھا سازش ہو رہی تھی لیکن راستہ نہیں روکا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ حکومت کبھی تحریک عدم اعتماد میں ناکام نہیں ہوتی، وسائل ہوتے ہیں، میرے خلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لیے ارکان کی منڈی لگی تھی، ہم زیادہ پیسے دے سکتے ہیں لیکن ہم نے فیصلہ کیا ہم ایسا نہیں کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ امریکی عہدیدار ڈونلڈ کا پیغام آیا کہ عمران خان کو ہٹاؤ اور اگلے دن تحریک عدم اعتماد آگئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عوام کا پیسا چوری ہوا اور مشرف نے انہیں این آر او دے دیا، 17 جولائی کے ضمنی الیکشن میں حکومتی مشینری استعمال کی گئی جبکہ الیکشن کمیشن نے ای وی ایم کو روکا۔
عمران خان نے کہا کہ نظر آرہا ہے کہ قوم اس حکومت کو مسترد کرچکی ہے، توشہ خانہ کا سارا ریکارڈ توشہ خانہ میں موجود ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما دنیا کے سب سے مہنگے ترین اپارٹمنٹس میں رہ رہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمشن کو ہمیں نااہل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا، ان سب کے باوجود پی ٹی آئی جیت گئی۔
انہوں نے کہا کہ 4 لوگوں نے بند کمرے میں مجھے مروانے کا فیصلہ کیا، ویڈیو بنا کر رکھی ہے، کہا تھا مجھے کچھ ہوا تو ویڈیوز جاری کردینا، پہلے تو پروجیکٹ کیا گیا کہ عمران خان نے دین کی توہین کی ہے اس کے بعد منصوبہ تھا کہ دینی انتہا پسند نے قتل کردیا جس طرح سلمان تاثیر کو کیا گیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ تین لوگ اپنے عہدوں سے مستفی نہیں ہوتے تب تک ملک گیر احتجاج جاری رہے گا اور پھر میں سڑک پر آتے ہی دوبارہ اسلام آباد کی کال دوں گا۔