Nov ۱۶, ۲۰۲۲ ۰۹:۵۸ Asia/Tehran
  • فائل فوٹو
    فائل فوٹو

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواہ کے شہر لکی مروت میں دہشت گردوں نے ایک پولیس گشتی گاڑی پر حملہ کر دیا جس سے 6 پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے، علاقے میں دہشتگردوں کی گرفتاری کےلئے آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

سحرنیوز/پاکستان: پاکستانی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق لکی مروت میں ایک پولیس پٹرولنگ وین پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے 6 پولیس اہلکار جاں حق ہوگئے ہیں۔

پولیس وین پر حملہ اس وقت ہوا جب پولیس پٹرولنگ پارٹی معمول کے گشت پر دادیوالہ پولیس اسٹیشن کی حدود سے گزر رہی تھی۔

لکی مروت پولیس نے دہشت گردوں کی تلاش کےلئے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

پاکستانی نیوز ویب سائیٹ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں نے خیبرپختونخواہ میں پولیس کو جدیدترین نائٹ ویژن اور تھرمل ہتھیاروں سے ٹارگٹ کرنا شروع کیا ہے۔ چند دن ڈیرہ اسماعیل خان میں ہلاک ہونے والے دو پولیس اہلکاروں کو بھی اسی طرح کے جدید ہتھیاروں سے ٹارگٹ کرنے کے بعد دہشت گردوں نے ان کی ویڈیوز بھی بنائی تھیں۔

 خیبرپختونخواہ پولیس کے اعلی عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ پولیس کو ان ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جا رہا ہے جو افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے زیراستعمال رہے ہیں۔

امریکی اور نیٹو افواج افغانستان سے انخلا کے دوران کئی بلین ڈالر مالیت کے جدیدترین ہتھیار پیچھے چھوڑ کر گئی ہیں جو اب دہشت گردوں کے ہاتھ لگ گئے ہیں اور وہ ان ہتھیاروں کو دہشت گردانہ کاروائیوں میں استعمال کررہےہیں۔

خیبرپختونخواہ پولیس حکام کے مطابق پولیس امریکی اور نیٹو کے جدید ہتھیاروں کے دہشت گردوں کے ہاتھ لگ جانے سے دور دراز اور پہاڑی علاقوں میں ان کا مقابلہ نہیں کر پا رہی ہے۔ 

ایک اور پولیس اہلکار کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت، بنوں، ٹانک اور جنوبی وزیرستان کے علاقے پولیس کےلئے بہت خطرناک علاقوں میں تبدیل ہو گئے ہیں۔

لکی مروت میں پولیس وین پر دہشت گردانہ حملہ ایسے وقت ہوا ہے جب خیبرپختونخواہ کے مختلف شہروں میں عوام نے دہشت گردوں کی مختلف علاقوں میں موجودگی کے خلاف مظاہرے بھی کیے ہیں۔

 

ٹیگس