تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے درمیان کیا اتحاد باقی رہ پائے گا
صوبہ پنجاب میں برسر اقتدار تحریک انصاف کی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق نے عمران خان کی طرف سے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے پر کہا ہے کہ خان صاحب کو پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے سے پہلے زمینی حقائق کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔
سحرنیوز/پاکستان: لانگ مارچ کے بعد عمران خان نے مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے۔ اگرچہ پنجاب کی صوبائی کی قسمت کا فیصلہ عمران خان کر چکے ہیں لیکن اس حوالے سے ان کی سیاسی اتحادی جماعت نے کہا ہے عمران خان کو موجودہ زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرنا چاہیے۔
صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ پرویز الہی کے بیٹے مونس الہی نے کہا ہے کہ اسمبلی تحلیل کرنے کے حوالے سے تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ ق کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے اور ہم نے خان صاحب کو بہت واضح انداز میں بتا دیا ہے، اسمبلی آنکھ کے ایک اشارے سے تحلیل کر دی جائے گی اگر وہ اس کے بعد فورا ہی الیکشن کی یقین دہانی کرا دیں۔
پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مونس الہی نے مزید کہا کہ وہ خان صاحب کے ساتھ اسمبلی تحلیل کرنے پر مکمل طور پر آمادہ ہیں لیکن انہیں اس حقیقت کو بھی سامنے رکھنا چاہیے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی اتحادی جماعت بقول انکے اپنے تکنیکی حربوں سے الیکشن کو التوا میں نہ ڈال دے، اگر دونوں جماعتیں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن صوبہ پنجاب اور صوبہ کے پی کے اقتدار سے علیحدہ ہو گئیں تو دونوں کےلئے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ عمران خان دو ہفتوں سے صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کی باتیں کر رہے ہیں جب کہ تحریک انصاف کے دیگر رہنما فؤاد چوہدری اور شاہ محمود قریشی بھی یہی پیغامات دے رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے مقامی میڈیا سے اپنے انٹرویو میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پنجاب حکومت کو مزید کچھ وقت تک تحلیل نہ کرنے کی تجویز دی ہے جب کہ پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ نے انہیں یقین دہائی کرائی ہے کہ وہ ان کی ہدایات پر عمل درآمد کرتے رہیں گے۔