حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف میں آنکھ مچولی
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کیلئے سخت فیصلے ناگزیر ہو گئے جس کی وجہ سے حکومت پاکستان ہچکچاہٹ کا شکار ہو گئی ہے۔
سحر نیوز پاکستان: پاکستان کے مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ مخلوط وفاقی حکومت کو عام انتخابات سے قبل مقبولیت میں کمی کا خدشہ ہے جو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کو حتمی شکل دینے میں تاخیر کا سبب بن رہا ہے، اگر اس پروگرام کو حتمی شکل دی جاتی ہے تو پاکستان کی معیشت میں استحکام آسکتا ہے۔
سرکاری اور سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان ابھی تک 7 مطالبات پر بات چیت جاری ہے، آئی ایم ایف معاشی بحالی کے لیے مالی مدد کرنے سے پہلے چاہتا ہے کہ پاکستان ان شرائط پر عمل کرے۔
ان مطالبات میں بجلی پر سبسڈی واپس لینا، گیس کی قیمتوں میں اضافہ، لیٹر آف کریڈٹ کو بلاک نہ کرنا شامل ہے۔
حکومت کو خدشہ ہے کہ ان مطالبات پرعمل کر کے ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا اس طرح انتخابات سے قبل اس حکومت کی مقبولیت میں مزید کمی ہوجائے گا۔
پاکستان پاور ریگولیٹر نے سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کو پہلے ہی گیس کی قیمتیں 75 فیصد بڑھانے کی منظوری دے دی ہے، یہ منظوری وفاقی کابینہ کی جانب سے دی گئی تھی۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے بات چیت میں آئی ایم ایف بنیادی شرائط پوری کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے تاکہ وہ اپنی ٹیم پاکستان بھیج سکے لیکن وزیرخزانہ ایسا نہیں چاہتے۔
اس لئے کہ آئی ایم ایف توانائی کی قیمتوں میں اضافہ چاہتا ہے اور ان اصلاحات پر عمل کرنے کو یقینی بنانے کا مطالبہ کر رہا ہے لیکن وزیر خزانہ اپنے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹ رہے ہیں۔