حکومت تین رکنی بینچ کے فیصلے پرعمل نہ کرے: قومی اسمبلی
پاکستان کی قومی اسمبلی نے انتخابات کیس میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کو مسترد کرنے اور وزیراعظم سمیت کابینہ سے اس فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کے مطالبے کی قرارداد منظور کرلی۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستانی میڈیا کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس آج اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے زیر صدارت شروع ہوا۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما خالد مگسی نے سپریم کورٹ کے انتخابات کیس سے متعلق فیصلے کے خلاف قراداد پیش کی۔
ارکان اسمبلی نے قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا تاہم پی ٹی آئی نے قرارداد کی مخالفت کردی، یہ مخالفت پی ٹی آئی کے رکن محسن لغاری نے کی۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ایک کے سوا دیگر سیاسی جماعتوں کا موقف سنا ہی نہیں گیا، پارلیمنٹ کی واضح قرارداد اور سپریم کورٹ کے چار ججز کے اکثریتی فیصلے کو نظر انداز کرتے ہوئے تین رکنی مخصوص بینچ نے اقلیتی رائے مسلط کردی جو سپریم کورٹ کی اپنی روایات، نظائر اور طریقہ کار کی بھی خلاف ورزی ہے۔
قرارداد کے مطابق اکثریت پراقلیت کو مسلط کردیا گیا ہے، تین رکنی اقلیتی بینچ کے فیصلے کو پارلیمان مسترد کرتی ہے اور آئین و قانون کے مطابق اکثریتی بینچ کے فیصلے کو نافذالعمل قرار دیتی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ یہ اجلاس آئین پاکستان کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر مقدمات کو فل کورٹ میٹنگ کے فیصلوں تک سماعت کے لیے مقرر نہ کرنے کے عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کی تائید کرتا ہے اور ایک ایگزیکٹو سرکلر کے ذریعے اس پر عمل درآمد روکنے کے اقدام کو گہری تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان سیاسی معاملات میں بے جا عدالتی مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ایوان تین رکنی بینچ کا اقلیتی فیصلہ مسترد کرتا اور وزیراعظم سمیت کابینہ کو پابند کرتا ہے کہ اِس خلاف آئین و قانون فیصلہ پر عمل نہ کیا جائے، یہ ایوان دستور کے آرٹیکل 63 اے کی غلط تشریح اوراسے عدالت عظمی کے فیصلے کے ذریعے ازسر نو تحریر کیے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ عدالت عظمی کا فل کورٹ اس پر نظر ثانی کرے۔