عمران خان کی گرفتاری کےخلاف ملک گیر مظاہرے اور ہڑتال کی کال
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی کال پر پی ٹی آئی کارکنان نے ملک گیر احتجاج کیے، جس کے دوران پولیس نے متعدد کارکنان کو گرفتار کرلیا۔ پنجاب کی نگراں حکومت نے امن و امان کے قیام کے لیے رینجرز کو طلب کر کے موبائل فون سروس بند کر دی۔
سحر نیوز/پاکستان: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم کی گرفتاری کے بعد پاکستان بھر میں پر تشدد احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ ملک کے مختلف علاقوں میں عمران خان کے حامیوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین ٹکراؤ کی بھی اطلاعات ہیں۔
پی ٹی آئی کی قیادت نے پارٹی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے بدھ (آج) کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے اور قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ ’بڑھتی ہوئی فسطائیت‘ کے خلاف سڑکوں پر نکل آئیں۔
سینئر قیادت نے یہ بھی اعلان کیا کہ ملک بھر میں جلسوں کا شیڈول جو عمران کی جانب سے گرفتاری سے چند روز قبل منظور کیا گیا تھا، بدستور برقرار رہے گا۔
دوسری جانب وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شاہ محمود قریشی نے پارٹی کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے لیڈر عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پرامن احتجاج جاری رکھیں لیکن قانون کو ہاتھ میں مت لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پر جس طرح تشدد کیا گیا اس سے لوگ مشتعل ہوں گے، پورے پاکستان میں احتجاج اور مظاہرے ہو رہے ہیں، میری پاکستانیوں سے درخواست ہے کہ پرامن احتجاج جاری رکھیں یہ آپ کا آئینی و قانونی حق ہے لیکن قانون کو ہاتھ میں مت لیں۔ انہوں نے اپنے پارٹی کارکنوں کو یہ کہتے ہوئے خبردار کیا کہ آپ پر جھوٹے مقدمات کرنے کے لیے بہانے تلاش کیے جارہے ہیں، انہیں موقع نہ دیجئے۔
انہوں نے کہا کہ آج میرے گھر پر چھاپہ مارا گیا اور 9 لوگوں کو گرفتار کرلیا گیا، ہم سب عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی رہنما قاسم سوری نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے احتجاج میں شریک ان کی اہلیہ کو گرفتار کرلیا گیا۔
بعدازاں ایک ٹوئٹ میں انہوں نے بتایا کہ ان کے بھائی کے گھر پر چھاپہ مار کر حکومتی اہلکاروں نے انہیں بھی اٹھا کر تھانے کے بجائے نامعلوم مقام پر منتقل کیا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر سیکیورٹی کو ہائی الرٹ رکھا گیا ہے اور بامسلح پولیس تعینات کی جائےگی۔
ادھرحکومت خیبر پختونخوا نے ملک بھر کے مختلف علاقوں میں غیر یقینی اور امن و امان کی بگڑتی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبہ بھر میں تمام نجی و سرکاری اسکولوں اور کالجوں کو بند کر دیا ہے۔
علاوہ ازیں عمران خان کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیشِ نظر صوبے میں میٹرک امتحانات ہفتے تک ملتوی کردیے گئے ہیں۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی گرفتاری کے خلاف خیبرپختونخوا کےضلع لوئر دیر میں پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد نے دیر اسکاوٹس چھاؤنی بلامبٹ کے سامنے احتجاج کیا۔
احتجاج کے دوران پی ٹی آئی کارکنان نے اسکاوٹس چھاونی کے گیٹ پر دھاوا بھول دیا جس کے نتیجے میں حالات کشیدہ ہوگئے، پتھراؤ سے ڈی ایس پی سمیت 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ بندش غیر معینہ مدت کے لیے ہے اور انٹرنیٹ سروس محکمۂ داخلہ کی درخواست پر بند کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے کراچی میں پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنوں پر دھاوا بول کر 250 افراد کو گرفتاربھی کیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جلاؤ گھیراؤ کرنے والے ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت کے احاطے میں سابق وزیر اعظم کی گرفتاری پر سوال اٹھانے کے بعد، اُسے اب قانونی قرار دے دیا ہے جس پر پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے حیرانی کا اظہار کیا ہے۔