عمران خان پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کا حکومتی فیصلہ، میری جان کو خطرہ ہے: عمران خان
جناح ہاؤس واقعہ پر بنائی گئی جےآئی ٹی میں چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے جواب جمع کرا دیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ میری جان کو لاحق خطرات کے باعث سوالنامے یا زمان پارک سے بذریعہ ویڈیو لنک بیان لیا جائے۔
سحر نیوز/پاکستان: چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے نامزد کردہ نمائندگان علی اعجاز بٹر اور نعیم حیدر پنجوتھا ایڈووکیٹ جے آئی ٹی میں پیش ہوئے اور تحقیقات میں شمولیت کیلئے عمران خان کا باضابطہ تحریری بیان جمع کروایا تاہم جے آئی ٹی نے نمائندوں کے ذریعے چئیرمین تحریک انصاف کا تحریری جواب قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنے جواب میں لکھا کہ یہ حقیقت نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ جس روز یہ واقعات ہوئے اس روز میں نیب کی غیر قانونی اور ناجائز حراست میں تھا، مجھے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر رہا کیا گیا، اس معاملے پر لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت پہلے ہی ضمانت دے چکی ہے، اپنے خلاف بڑی تعداد میں جھوٹے مقدمات کے اندراج کے باوجود تحقیقاتی اداروں سے مکمل تعاون کر رہا ہوں۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف 9 مئی کو پیش آنے والے واقعات کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد پر کارروائی فوجی عدالت میں ہوگی۔
رانا ثناء اللہ نے عمران خان پر الزام عائد کیا کہ انہوں اپنی گرفتاری سے قبل ہی ذاتی طور پر فوجی تنصیبات پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان الزامات کو ثابت کرنے کے لیے ثبوت بھی موجود ہیں۔
رانا ثناء اللہ سے قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے 9 مئی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ تاحال نہیں ہوا لیکن یہ خارج از امکان نہیں ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان نے رانا ثناء اللہ کے بیان پر ردعمل دیتےہوئے کہا کہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے حالیہ اقدامات اور بیانات سے ان کی وزارت جاری رکھنے کی صلاحیت پر سنجیدہ سوالات پیدا ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رات گئے پریس کانفرنس کرنے سے لے کر عمران خان کا فوجی عدالت میں ٹرائل کے بیانات سے صرف یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ بطور وزیر فرائض کی ادائیگی کے لیے فٹ نہیں ہیں۔