اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کا ٹرائل 11 جنوری تک روک دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں 9 گواہان کے بیانات کو خلاف قانون قرار دے دیا۔
سحر نیوز/ پاکستان: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں جیل ٹرائل کا پراسیس مکمل نہ ہونے، فرد جرم اور ان کیمرا سماعت کے خلاف درخواستوں پر سماعت 11 جنوری تک ملتوی کردی، عدالت نے آئندہ سماعت تک سائفر کیس کے ٹرائل کو آگے بڑھنے سے روکتے ہوئے حکم امتناع بھی جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سائفر کیس میں جیل ٹرائل کا پراسس مکمل نہ ہونے، فرد جرم اور ان کیمرا سماعت کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔
عدالتی حکم پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبار دگل عدالت میں پیش ہوئے، ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوشن ٹیم بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئی، عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔
واضح رہے کہ 9 اکتوبر کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو چالان کی نقول فراہم کیں جس کے بعد ان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے 30 ستمبر کو عدالت میں چالان جمع کرایا تھا جس میں مبینہ طور پر عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشنز 5 اور 9 کے تحت سائفر کا خفیہ متن افشا کرنے اور سائفر کھو دینے کے کیس میں مرکزی ملزم قرار دیا۔
اس کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی جوڈیشل ریمانڈ پر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں، عمران خان کے خلاف کیس کی ابتدائی سماعت اٹک جیل میں ہوئی تھی جس کے بعد انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات پر اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔