علامہ اقبال کے اشعار اور افکار دنیا بھر میں ان کے چاہنے والوں کے لیے مشعلِ راہ
شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کی 86 ویں برسی آج پاکستان میں نہایت عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے۔
سحر نیوز/ پاکستان: علامہ اقبال کو دنیا سے رخصت ہوئے 86 برس بیت گئے لیکن ان کے اشعار اور افکار آج بھی دنیا بھر میں ان کے چاہنے والوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں ۔علامہ اقبال وہ شخصیت ہیں جنہیں تا قیامت سنہری الفاظ میں یاد کیا جائے گا۔
شاعرِ مشرق 9 نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں حاصل کرنے کے بعد مشن ہائی اسکول سے میٹرک کیا اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔
علامہ اقبال نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ایم اے کیا، جس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے انگلستان گئے اور قانون کی ڈگری حاصل کی۔
بعد ازاں وہ جرمنی چلے گئے جہاں سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
علامہ اقبال کو حکومتِ برطانیہ نے 1922ء میں’سر‘ کے خطاب سے نوازا۔
وہ آزادیٔ وطن کے علم بردار تھے، اس لیے شاعری کے ساتھ وکالت کی اور ملک کی سیاسی تحریکوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
علامہ اقبال نے اپنی شاعری سے برِصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی نئی روح پھونک دی اور 1930ء میں علیحدہ وطن کا خواب دیکھا۔
قیامِ پاکستان سے قبل علامہ اقبال کا 21 اپریل 1938ء کو انتقال ہو گیا تھا اور انہیں لاہور میں سپردِ خاک کیا گیا۔
علامہ اقبال کی مشہور کتابوں میں بانگِ درا، ضربِ کلیم، ارمغانِ حجاز اور بالِ جبریل جیسی کتابیں شامل ہیں۔
ان کے علاوہ فارسی شاعری کے 7 مجموعے اور انگریزی میں لکھی ان کتب دنیا بھر میں علم کے پیاسوں کی تسکین کا باعث ہیں۔