اسرائیل کی کھلے عام درندگی پر دنیا کا خاموش رہنا لمحہ فکریہ ہے: پاکستانی وزیر اعظم
شہباز شریف نے تہران میں گزشتہ روز اسرائیل کے حملے میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ کی شہادت کو عالمی قوانین کو پاؤں تلے روندنے سے تعبیر کیا اور کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس واقعے کی مذمت کی ہے لیکن اس درندگی پر دنیا کا خاموش رہنا لمحہ فکریہ ہے۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اراکین پارلیمنٹ سے فلسطین کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں 9 ماہ سے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے، بچوں سمیت 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید کیے جا چکے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسپتالوں کو تباہ کر دیا گیا، ہر روز غزہ میں لاشیں گرائی جا رہی ہیں، شہروں کے شہر اور محلوں کے محلوں کو زمیں بوس کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاریخ میں ایسے دلخراش مناظر شاید ہی کبھی کسی نے دیکھے ہوں۔
پاکستان کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کل تہران میں اسماعیل ہنیہ کو شہید کردیا گیا ، پوری دنیا نے اس کی شدید مذمت کی ہے، بین الاقوامی قوانین کو پاؤں تلے روند دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی چیز کا لحاظ نہیں کیا گیا، اسماعیل ہنیہ کے بچے اور پوتوں کو بھی شہید کیا گیا، ایسی سفاکی آنکھ نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہوگی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان، چین، قطر، ملائیشیا اور دیگر ممالک نے واقعے کی بھرپور مذمت کی، اس درندگی کے واقعے پر پوری دنیا اشکبار ہے لیکن ایسے واقعے پر دنیا کا خاموش ہونا لمحہ فکریہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، عالمی اداروں نے جو بھی قراردادیں منظور کیں اس کی دھجیاں اڑائی گئیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ عالمی قوانین کے فیصلے کے باوجود بھی اسرائیل کے ہاتھ روکے نہیں جاسکے، نیتن یاہو کھلے عام درندگی کر رہا ہے، یہ انسانیت سوز واقعہ ترقی یافتہ ممالک کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔