دینی مدارس سے متعلق بل پر حکومت اور مولانا فضل الرحمٰن آمنے سامنے؟
امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کہا ہے کہ ہمارے لیے گزشتہ انتخابات دھاندلی کے الیکشن تھے۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے شہر پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ بیورو کریسی اور اسٹیبلشمنٹ ہمارے مدرسوں کو شدت پسندی اورانتہا پسندی کی طرف دھکیل رہے ہیں مگر ہم صبر سے کام لے رہے ہیں، بیورو کریسی اور اسٹیبلشمنٹ جتنا چاہیں ہمدردی کے الفاظ استعمال کریں ہمیں ان پر کوئی اعتماد نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے خلاف لانگ مارچ کی دھمکی صرف دھمکی نہیں بلکہ ہم اس میں سنجیدہ ہیں، اب 8 دسمبر کو اسرائیل مردہ باد کانفرنس یا ملین مارچ پشاور میں ہونے جا رہا ہے، اس میں ہم اپنا مؤقف پوری قوم کے سامنے پیش کریں گے۔
امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) کا کہنا تھا کہ دینی مدارس کے حوالے سے اس بل پر جب انتخابات سے قبل پی ڈی ایم کی حکومت بنی تھی اُس وقت اتفاق رائے کے ساتھ یہی ڈرافٹ طے ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پھر کچھ قوتوں نے اس میں غیر ضروری مداخلت کی اور اس پر قانون سازی رک گئی ۔
امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) نے مزید کہا کہ ہمارے لیے گزشتہ انتخابات دھاندلی کے الیکشن تھے، یہ حکومت بھی قانونی اور آئینی حکومت نہیں ہے، بس زبردستی والی حکومت ہے، اگر کوئی تبدیلی آئے گی تو ہم اس کا حصہ نہیں ہوں گے۔
واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے دینی مدارس سے متعلق بل کی منظوری کے لیے وفاقی حکومت کو 8 دسمبر یعنی کل تک کی ڈیڈ لائن دی ہے اور مولانا عبد الغفور حیدری نے متنبہ کیا ہے کہ 8 دسمبر تک بل منظور نہ کیا گیا تو اسلام آباد کا رخ کریں گے۔