پارا چنار میں انسانی بحران کے خلاف پورے ملک میں مظاہرے اور احتجاجی دھرنےجاری
پاکستان کے شہر پارا چنار میں انسانی بحران کے خلاف پورے ملک میں مظاہروں اور احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے شہر پارا چنار میں انسانی بحران کے خلاف پورے ملک میں مظاہروں اور احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔
پاکستان میں ہمارے نمائندوں کا کہنا ہے کہ کراچی، لاہور،کوئٹہ، گلگت بلتستان اور اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں لوگ پارا چنار کے مظلوم عوام کی حمایت میں دھرنوں پر ہيں جبکہ خود پارا چنار میں لوگ مسلسل آٹھ روز سے دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہيں ۔
اس درمیان کراچی میں نمائش چورنگی پر احتجاجی دھرنے سے مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پارا چنار کا محاصرہ فوری طور پر ختم کرائے۔
ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس جعفری نے کراچی میں دھرنے کے شرکا سے ٹیلیفونی خطاب میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ پارا چنار کے مظلوم عوام کے مطالبات فوری طور پر تسلیم کئے جائيں ان کا کہنا تھا کہ پارا چنار میں انسانی المیہ جنم لے رہاہے اور پاکستان اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے جہاں پورا ملک ہی عوام کے لئے جیل میں تبدیل ہوگیا ہے جبکہ دہشت گرد عناصر دندناتے پھر رہے ہيں۔
دوسری جانب کراچی کے مختلف مقامات پر احتجاجی دھرنے کے باعث کینٹ اسٹیشن سے روانہ ہونے والی تمام ٹرینوں کو ڈرگ روڈ اور لانڈھی اسٹیشنز پر اضافی اسٹاپ دے دیا گیا۔
ریلوے ترجمان کے مطابق کراچی کینٹ سے روانہ ہونے والی تمام ٹرینوں کا شیڈول جاری کردیا گیا، مسافروں کی سہولت کے لیے ڈرگ روڈ اور لانڈھی اسٹیشنز پر اضافی اسٹاپ دیا گیا ہے تاکہ سڑکوں کی بندش کی وجہ سے جو مسافر کینٹ اسٹیشن نہ پہنچ سکیں وہ ڈرگ روڈ اور لانڈھی اسٹیشن سے ٹرین میں سوار ہوسکے۔
واضح رہے کہ ضلع کرم میں 80 روز سے راستوں کی بندش کے باعث معمولات زندگی بری طرح متاثر ہیں جبکہ ابتر صورتحال کے خلاف پاراچنار میں شہریوں کا شدید سرد موسم میں پریس کلب کے باہر دھرنا آج ساتویں روز بھی جاری رہا۔
یاد رہے کہ کرم ایجنسی میں گزشتہ ماہ مسافر بس پر دہشتگردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں افراد شہید ہوئے تھے، مسافر گاڑیوں کے 2 قافلے تھے جن میں سے ایک پشاور سے پاراچنار اور دوسرا پاراچنار سے پشاور جا رہا تھا کہ دہشتگردوں نے ان پر فائرنگ کردی تھی۔
اس واقعے کے بعد کرم ایجنسی کے مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے، متحارب فریقین کے مابین فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، اس سے قبل اگست میں بھی اسی طرح کے واقعات میں کئی افراد شہید و زخمی ہوچکے ہیں، ان واقعات کے بعد سے کرم ایجنسی میں کئی مقامات پر راستے بند ہیں۔