کرم میں ہتھیاروں کی حوالگی پر ڈیڈ لاک برقرار، راستوں کی طویل بندش کے باعث ایندھن کی شدید قلت
پاراچنار میں راستوں کی طویل بندش کے باعث پیٹرول اور ڈیزل کی شدید قلت برقرار ہے۔
سحرنیوز/ پاکستان: پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں ہتھیاروں کی حوالگی پر ڈیڈ لاک برقرار ہے اور فریقین نے اسلحہ جمع کرانے کا الگ الگ طریقہ کار جمع کرایا ہے، حکومت نے اسلحہ جمع کرانے کے طریقہ کار پر غور شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کسی ایک طریقہ کار پر اتفاق نہ ہونے پر معاملہ گرینڈ جرگے میں جانے کا امکان ہے، گرینڈ جرگے نے جس طریقہ کار پر بھی فیصلہ دیا اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
ادھر پاراچنار میں راستوں کی طویل بندش کے باعث پیٹرول اور ڈیزل کی شدید قلت برقرار ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اپر کرم کے مختلف مقامات پر فی لیٹر پیٹرول اور ڈیزل 1200 روپے میں فروخت ہو رہا ہے، جبکہ ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند ہو چکی ہے، جس کے سبب لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ پیدل جانے پر مجبور ہیں۔
پیٹرول پمپ ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ ایک ماہ سے پیٹرول اور ڈیزل کے دو درجن سے زائد ٹینکرز ہنگو میں روکے گئے ہیں، جس کی وجہ سے ایندھن کی فراہمی معطل ہو چکی ہے۔ اس صورتحال کے باعث پاراچنار شہر میں پانی کی سپلائی بھی شدید متاثر ہو رہی ہے، کیونکہ زیادہ تر پانی ٹینکرز کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔
ٹرانسپورٹ تنظیموں اور شہری عمائدین نے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ قافلے میں پیٹرول اور ڈیزل کے ٹینکرز کو شامل کر کے بحران کا فوری حل نکالا جائے، تاکہ عوام کو درپیش مشکلات کم ہو سکیں۔
کرم میں جاری کشیدگی کے باعث گزشتہ 5 ماہ سے آمد و رفت کے راستے بند ہیں، جس سے پانچ لاکھ سے زائد افراد محصور ہو چکے ہیں۔
سماجی رہنما یوسف لالا کے مطابق خوراک اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث اب تک 220 بچوں سمیت 460 مریضوں کی اموات ہو چکی ہیں۔
یاد رہے کہ 21 نومبر 2024 کولوئر کرم کے علاقے باغان میں ایک قافلے پر حملے میں 50 سے زائد افراد کے شہید ہونے کے بعد ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم ایک سو تیس مزید جانیں چلی گئی تھیں ۔ اگرچہ یکم جنوری کو متحارب قبائل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا، تاہم اس ماہ ایک سرکاری قافلے اور امدادی قافلے پر حملوں نے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔